والجسد‘‘ یعنی میں اس وقت بھی نبی تھا۔ جب آدم جسم وروح کے درمیان ہی تھے۔
کیا اس کا جواب دیا تھا؟ ہاں دیا کہ علم اﷲ میں نبی تھے۔ مگر جب کہا گیا کہ علم اﷲ میں تو سب ہی انبیاء نبی تھے۔ اس میں آں حضرتﷺ کی کیا تخصیص ہے؟ تو لبوں کو جنبش تک نہ ہوئی اور دوسرا جواب دیا گیا تھا کہ جناب رسول اﷲﷺ وصف نبوت کے ساتھ بالذات متصف ہیں اور باقی انبیاء بالعرض(تائید میں خود مرزا کی عبارت (اتمام حجۃ کے طور پر سنا دی تھی۔) اور موصوف بالذات موصوفات بالعرض پر مقدم ہوتا ہے۔ تو کیا اس کے بعد بھی فاضل مناظر کے مطالبہ کی کوئی حقیقت رہے گی۔ یاد رہے کچھ جواب دیا تھا اگر دیا تھا تو ذرا اعادہ فرما دیجئے اور اگر اس وقت نہ دے سکے تو اب دے دیجئے۔
اسلام کی تیرھویں فتح مبارک ہو!
’’حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے سواء سب نبی ورسول وغیرہ گنہگار تھے۔‘‘ اجی حضرت! یہ تو آپ کا عقیدہ ہے کہ مرزا کے سوا سب انبیاء گنہگار ہیں۔ جب ہی تو حضرت یونس علیہ السلام کو العیاذ باﷲ سوء فہمی میں مبتلا بتلایا اور نبینا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کسبیوں سے تعلق رکھنے والا کہا اور
اگر پدر نتواند پسر تمام کند
مرزا نے انہیں کہا اور فاضل مناظر نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جھوٹا (العیاذ باﷲ) اور نبی کریم روحی فدائہ کو عاشق حسن فانی کہہ کر دل کی بھڑاس نکال لی۔ یہی بغض وحسد تو مرزا سے وراثتہ پہنچا ہے۔ مگر یاد رکھئے کہ توہین انبیاء مسلم دل ودماغ کے لئے ایک نشتر ہے جو کسی طرح برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ ان چرب زبانیوں کا ایسا دندان شکن جواب دیا گیا کہ قیامت تک لب کشائی کی جرأت نہ ہوگی۔ یہی وجہ تو ہے کہ باوجود اس حیا سوزی کے جو مطالبات میں پیش کرنے میں کی گئی۔ بخاری کی حدیث اور جلالین شریف کی عبارت کا نام تک نہیں آنے دیا۔ بلکہ سکوت سے اعتراف کرلیا کہ ان کے جوابات ہوگئے۔
الفضل ما شہدت بہ الاعداء
پناہ بخدا! یہ الزام صرف دیو بندی علماء پر نہیں تمام اسلاف پر لگایا جارہا ہے۔ مگر ہمیں اس کی شکایت نہیں یہ تو تمہارے روحانی اسلاف کا قدیمی طریقہ کار ہے۔ ہمیں فخر ہے اور بجا فخر