لکھنویؒ اور سیدنا ابن شیر خدا علی المرتضیٰؓ (مولانا سید مرتضیٰ چاند پوریؒ) جیسے سینہ زور بھیجے اور کامیاب کیا۔ فالحمدﷲ علی ذالک!
بے شک ہمیں اعتراف ہے اور نہ صرف اعتراف بلکہ فخر ہے کہ ہم باطل کی طاغوتی قوتوں کے سامنے خود سر اور سینہ زور بنے اور تا وقتیکہ مسلم بازوئوں میں قوت ہے۔ وہ ہمیشہ دجل وکفر کی گردن زدنی کے لئے باعلیٰ ندا سینہ زوری کرتے رہیں گے۔ کاش فاضل نامہ نگار اس سنہری شذرہ کی رقم طرازی کے بعد اس پر نظر ثانی کرلیتے۔ کیونکہ وہ اس چند سطری مقابلہ میں ایسی ناواقفیت سے کام لے رہے ہیں کہ گویا انہیں اپنے مضمون کے ماسبق ومالحق کی بھی خبر نہیں۔ پہلے کہتے ہیں کہ شرائط مناظرہ میں بے حد سینہ زوری سے کام لیا۔ خیر وہ سینہ زوری تھی یا خود سری بہر حال جو چاہا وہ منوا لیا۔
اسلام کی پہلی فتح مبارک ہو!
مگر فاضل ذرا یہ بھی تو بتا دیجئے کہ شرائط کو جبریہ منوانے کے وقت وہ ظالم دست وبازو کتنے آدمیوں کے تھے؟ میں بتاتا ہوں کہ وہ اسلام کے دو فرزند وں کے کفر شکن دست وباز تھے۔ جنہوں نے عمر الدین مبلغ قادیانی دہلی اور عبدالحمید سیکرٹری غلمدی دفتر میرٹھ کی گردنوں کو زبردستی اپنے سامنے خم کرالیا۔
مجاہد صاحب! ذرا انصاف فرمائیے۔ دو غلمدی دو مسلم افراد سے ایسی منہ کی کھائیں کہ بعد تک روتے رہیں اور باوجود مساوات کے اعتراف شکست کرلیں۔ مگر اس وقت جبکہ بقول جناب پندرہ علماء دجل وکفر کی گردن زدنی کے لئے جائیں توایسے فرار ہوں کہ پشت پھیر کر بھی نہ دیکھیں۔ (جزاک اﷲ) نام خدا مجاہد ایسے ہی تو ہوتے ہیں۔
فانت جمیل الخلف مستحسن الکذب
یہ اسی دجال کاظلی وبروزی فیضان ہے کہ اذناب کی چند سطور بھی کذب وافتراء سے پاک نہیں نظر آتیں۔ فاضل مقالہ نویس سینہ زوری وخود سری کی فہرست میں پہلی دفعہ دکھاتے ہیں۔ ہر سہ مضامین میں مدعی قادیانی جماعت کا فریق ہوگا۔ ’’خوب! مدعی نبوت خود تشریعی وغیر تشریعی ظلی وبروزی حقیقی ومجازی کے مقسم آپ اور ثبوت کا مطالبہ ظلم وتعدی‘‘
جو عرض تمنا پر ظالم نے کہا مجھ سے
اب تک نہ ملا ہوگا سائل کو جواب ایسا