صاحب اسپیشل مجسٹریٹ میرٹھ سے وہ صحیح جواب دیں گے۔ کہ ابن خلدون وابن اثیر کی عبارتیں سنکر شیرۂ بادام پینے کی ضرورت پیش آگئی تھی یا نہیں؟ مگر یہاں تو:
کس بشنو دیا نشودمن گفتگوئے می کنموالا مضمون ہے۔
اسلام کی چھٹی فتح مبارک ہو!
۵… نبی صادق کی سابق زندگی پاک ہوتی ہے۔ مرزا کا چیلنج (تذکرۃ الشہادتیں ص۶۲، خزائن ج۲۰ ص۶۴ اور مولوی محمد حسین بٹالوی کا ریویو)
خوب! کیا معیار نبوت ہے۔ کیوں فاضل اگر شیطان دعویٰ نبوت کردے تو کیا قادیان میں پذیرائی ہوجائے گی؟ کیونکہ اس کی سابقہ زندگی جیسی صاف اور
اچھا حضرت! مرزا کی سابقہ زندگی تو جیسی کچھ صاف ہے۔ وہ ظاہر ہے نیت میں تو اسی روز فساد آگیا تھا۔ جس روز بنی آدم کی گردن زدنی کے لئے مختاری کے امتحان کا ارادہ کیا تھا۔ محض چیلنج دینے سے کام نہیں چلتا۔ اگر جناب کے پاس مرزا کی کوئی ایسی معتبر جامع سوانح حیات موجود ہے۔ جس میں اس کی زندگی کے واقعات کو بالا ستیعاب بیان کیا گیا ہے۔ تو ذرا نام ہی سے مطلع فرما دیجئے۔ ہر گز نہیں۔ اس کی تو موجودہ زندگی ہی سابق کا آئینہ ہے۔
قیاس کن زگلستان من بہار مرا
یاد رکھئے کہ تاریکیوں کو ماضی کی روشنی رفع نہیں کرسکتی۔ آپ خواہ مخواہ ایک نہ اٹھنے والے بار کے لئے اپنے شانے پیش کررہے ہیں۔
’’فاتقوا یوماً لا تجزی نفس عن نفس شیئاً ولا یقبل منہا شفاعۃ ولا یوخذ منہا عدل ولا ہم ینصرون‘‘
اسلام کی ساتویں فتح مبارک ہو!
۶… مفتری عذاب سے پیس دیا جاتا ہے اور کامیاب نہیں ہوتا۔