معنی ہیں کہ جب انبیاء علیہما السلام کے دین میں لوگوں کی کثرت نہیں ہوئی۔ ان تک نصر اﷲ پہنچی ہی نہیں۔ العیاذ باﷲ بعض انبیاء کے متبعین کی تعداد ایک دو سے زائد نہیں ہوئی۔ تو گویا ان کی نصرت ہی نہیں ہوئی۔ کیا خوب ڈرہے خدائے قہار سے ڈر اس کی گرفت سخت ہے۔
اسلام کی نویں فتح مبارک ہو!
۸… ’’حدیث بخاری سے ثابت ہے کہ مقبولان بارگاہ ایزدی کی قبولیت زمین پر بڑھتی ہے۔‘‘ اجی جناب کونسی مقبولیت بڑھ گئی۔ وہی نہ جو اہل فرنگ یا شیطان یادیانند سرسوتی کی بڑھی۔ اگر یہی مقبولیت قبول بارگاہ ایزدی ہونے کی دلیل ہے۔ تو سب سے زیادہ مقرب ومقبول شیطان ہے۔ نعوذ باﷲ من ذالک۔ یاد رکھئے وہ شخص کبھی مقبول بارگاہ ایزدی نہیں ہوسکتا۔ جو انبیاء علیہم السلام کو گالیاں دے۔ ہوا وہوس پر مایہ ایمان نثار کرچکا ہو۔ جس کا ثبوت ۴ سوروپیہ عنبر والے پرچہ جناب سے خوب مل سکتا ہے۔ کیا آپ نے بتایا تھا کہ مرزا کو کس قسم کی مقبولیت حاصل ہوئی۔ وہ تو محمدی بیگم کی نظروں میں بھی مقبول نہ ہوسکے۔ خدا کی نظروں میں تو کیا مقبول ہوتے۔ کیا خدا کے بندے اسی طرح دنیا میں کذاب کہہ کر پکارے جاتے ہیں؟ خدا سے ڈرئیے۔ آپ مرزا علیہ ما علیہ کو مقبول ایزدی کہہ کر اور مقبولین کی توہین کررہے ہیں۔ وان بطش وربک لشدید
اسلام کی دسویں فتح مبارک ہو!
۹… ’’وقت ولادت مسیح اور حضرت مریم کے سوا کسی کا مس شیطانی سے پاک نہ ہونا۔‘‘
اگر یہی کیفیت ہے تیری تو پھر کسے اعتبار ہوگا
مطالبہ تو یاد رہ گیا۔ مگر وہ ہچکیاں بھی یاد ہیں جو اس مطالبہ کو پیش کرنے کے بعد مطالبہ کتاب پر آئیں؟ اور شیرہ بادام بھی مفید نہ ہوسکا۔ میں آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ۴ گھنٹہ تک آپ سے کتاب کا مطالبہ کیا گیا۔ کیا کوئی عقائد حنفیہ کی کتاب پیش کی جس میں یہ عقیدہ لکھا ہو؟ اگر نہیں کی تو میں اب چھٹے چیلنج کے ساتھ کہتا ہوں۔
اب پیش کر دیجئے نام ہی بتا دیجئے۔ قیامت تک نہیں دکھلا سکتے۔ ’’ولو کان بعضکم لبعضٍ ظہیراً‘‘خدا کے لئے ایک دجال مفتری علی اﷲ کی بے جا حمایت میں دیانت کا خون نہ کیجئے۔ ’’ان السمع والبصر والفؤاد کل اولئک کان عنہ مسئولا‘‘
علاوہ ازیں اگر نبی کریمﷺ پر عیسیٰ علیہ السلام کو اس امر جزوی میں فضیلت بھی ہوگئی تو اب بھی فاضل مناظر ہی ملزم ہیں۔ کیونکہ مرزائی تعلیم ہے۔ کہ نبی تو نبی جزوی فضیلت تو غیر نبی کو بھی نبی پر ہوسکتی ہے۔ ملاحظہ ہو (تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۸۱)