مجاہد صاحب! یہ عقائد احناف کا انکار نہیں فرامین رسول سے جہاد ہورہا ہے۔ آخر کیوں نہ ہوجری علی اﷲ کے امتی اتنے جری بھی نہ ہوں۔ ’’ان الذین کفروا بایاتنا سوف نصلیہم ناراً کلما نضجت جلودہم بدلناہم غیرہا لیذوقوا العذاب ان اﷲ کان عزیزاً حکیما‘‘
اسلام کی سولہویں فتح مبارک ہو!
۱۵،۱۶… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو بیماروں کو اچھا کریں مگر بقول حنفیوں کے نبی کریمﷺ خود چالیس۴۰ دن مسحور ہیں اور حضرت عیسیٰ خالق طیور محیی اموات ہوکر خدا کے شریک ہوجائیں۔ حالانکہ خدا ان افعال کی اپنے سواہر ایک کے متعلق نفی کرتا ہے۔‘‘
یرقان زدہ کو ہر شے زرد نظر آتی ہے۔ کہتے ہیں مجنون تمام دنیا کو مجنون سمجھتا ہے۔ ایسے ہی غلمدیوں کو بھی ساری دنیا مشرک نظر آتی ہے۔ ارے جناب! شرک کا ارتکاب تو تم خود کرتے ہو۔ دیکھو مرزا کو الہام ہوتا ہے۔ ’’انت من مائناوہم من فشل‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۲۰۴، ۲۷۶، ۳۷۷، ۳۹۳، ۴۸۸) (تو میرے نطفہ سے ہے اور باقی لوگ خشکی سے العیاذ باﷲ) اور ’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ (تذکرہ ص۳۹۹، ۴۲۲) (تو میری اولاد کی جگہ ہے) اور ’’انت منی وانا منک‘‘ (تذکرہ ص۴۲۲، ۵۱۵، ۵۵۶، ۷۰۰، ۷۰۴، ۷۷۴) (تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے) پناہ بخدا ان الہامات کو منجانب اﷲ کہا جاتا ہے۔ یہ شرک نہیں تو کیا ہے؟ اس شرک پر نبوت کا دعویٰ قادیان کی قسمت جاگ گئی۔ جہاں ایسے ایسے متنبی پیدا ہونے لگے۔
محترم فاضل! خلق طیور، احیاء موتی، شفاء مرضیٰ یہ سب باذن اﷲ ہوتے تھے۔ ان میں محض حضرت عیسیٰ علی نبینا وعلیہ والسلام کے کسب کو دخل تھا۔ ملاحظہ ہو قرآن کیا بتا رہا ہے؟
’’واذ تخلق من الطین کہیئۃ الطیر باذنی فتنفخ فیہا فتکون طیراً باذنی وتبری الکمہ والا برص باذنی واذ تخرج الموتیٰ باذنی واذ کففت بنی اسرائیل عنک اذ جئتہم بالبینات فقال الذین کفروا منہم ان ہذا الا سحر مبین‘‘ {اور جب تو بناتا تھا مٹی سے جانور کی صورت میری اجازت سے پھر اس میں نفخ کرتا تھا تو وہ میری اجازت سے پرندہ ہو جاتا تھا اور اچھا کرتا تھا اندھوں کو اور مردوں کو میری اجازت سے اور جب نکالتا تو مردوں کو میرے حکم سے اور جب روکا میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے جب لایا تو