’’اخبرانہ ﷺ خاتم النبیین ولا نبی بعدہ واخبر عن اﷲ تعالیٰ انہ خاتم النبیین واجمعت الامۃ علی حمل ہذاء الکلام علی ظاہرہ وان مفہومہ المراد بہ بدون تاویل ولا تخصیص فلاشک فی کفر ہؤلاء الطوائف کلہا قطعاً اجماعاً وسمعاً (شفاء قاضی عیاض ص۳۶۲ مطبوعہ ہند)‘‘
{آپ نے خبر دی کہ آپﷺ خاتم النبیین ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے یہ خبر دی ہے کہ آپ انبیاء کے ختم کرنے والے ہیں اور اس پر امت کا اجماع ہے۔ کہ یہ کلام بالکل اپنے ظاہری معنوں پر محمول ہے اور جو اس کا مفہوم ظاہری الفاظ سے سمجھ میں آتا ہے۔ وہی بغیر کسی تاویل وتخصیص کے مراد ہے۔ پس ان لوگوں کے کفر میں کوئی شبہ نہیں ہے۔ جو اس کا انکار کریں اور قطعی اور اجماع عقیدہ ہے۔(ص۳۶۲)}
دوسری عبارت الا قتصادکی سنائی گئی تھی دیکھئے علامہ امام غزالیؒ کیا لکھ رہے ہیں؟
’’ان الامۃ فہمت من ہذا اللفظ انہ افہم عدم نبی بعدہ ابداً وعدم رسول بعدہ ابداً وانہ لیس فیہ تاویل ولا تخصیص ومن اولہ بتخصیص فکلامہ من انواع الہذیان لا یمنع الحکم بتکفیرہ لانہ مکذب لہذا النص الذی اجمعت الامۃ علی انہ غیر مؤل ولا مخصوص‘‘
{تمام امت نے لفظ خاتم النبیین سے یہی سمجھا کہ یہ آیت آنحضرتﷺ کے بعد مطلقاً کسی نبی یا کسی رسول کے پیدا ہونے کی نفی کرتی ہے اور تمام امت محمدیہ کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ نہ اس میں کوئی تاویل ہے نہ تخصیص اور جس نے اس آیت کو تاویل کرکے خاص کیا تو اس کا کلام از قبیل ہذیان ہیں اور اس کی یہ تاویل ہمیں اس سے نہیں روک سکتی کہ ہم اس کو کافر ہونے کا حکم لگا دیں۔ اس لئے کہ وہ اس آیت کریمہ کا مکذب اور منکر ہے۔ جس پر امت کا اجماع ہے۔ کہ نہ اس میں کوئی تاویل ہے۔ نہ تخصیص} کیا ان عبارات کا کوئی جواب دیا گیا؟ کوئی نہیں اور نہ دیا جاسکتا ہے؟
اسلام کی تیسری فتح مبارک ہو!
۲… قرآن شریف کی آیات اور احادیث نبویہ جن سے امکان نبوت پر استدلال ہوتا ہے۔ ان کا کوئی ایسا مطلب بتائو جو خاتم النبیین کے مجوزہ معنی کہ (کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا) کی تصدیق کرتا ہو: