سنن ترمذی اور ابو دائود میں حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ دنیا فنا نہ ہوگی۔ یہاں تک کہ حاکم ہو زمین عرب کا ایک شخص میرے اہل بیت سے جس کا نام میرے نام پر ہوگا۔ اور ابو دائود کی روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا اگر دنیا کا ایک ہی دن باقی رہ جائے تب بھی اﷲ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا۔ یہاں تک کہ میرا فرمان پورا ہو۔ میرے اہل بیت کا ایک شخص اﷲ تعالیٰ اٹھائے گا جس کا نام میرے نام کے مطابق ہوگا۔ اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے مطابق ہوگا۔ یعنی محمد بن عبداﷲ۔ والدہ کا نام آمنہ اور جائے پیدائش مدینہ طیبہ یا قریب آبادی وہ تمام زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا۔ جس طرح اس سے پہلے ظلم وستم سے پر ہوگی۔ اور ان کی شکل وصورت آنحضرتﷺ کی صورت سے مشابہ ہوگی بات کرتے ہوئے اڑ کر بولے گا اور ران پر ہاتھ مارے گا۔
ظہور مہدی علیہ السلام
سنن ابو دائود میں ام المومنین سیدہ ام سلمہ ؓ نے روایت فرمائی کہ فرمایا پیغمبرﷺ نے ایک بادشاہ اسلام کی وفات کے وقت لوگوں میں پھوٹ پڑ جائے گی۔ اس وقت مدینہ کا ایک شخص (یعنی امام مہدی) مدینہ شریف سے مکہ مکرمہ کی طرف بھاگے گا۔ پھر مکہ کے کچھ لوگ آ کر ان سے خلافت قبول کرنے کی درخواست کرکے ان کو باہر نکالیں گے۔ اور آپ بادشاہی سے نفرت اور کراہت کرتے ہوں گے۔ پس وہ لوگ حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان ان سے بیعت کریں گے اور غیب سے آواز آئے گی جو حاضرین سنیں گے۔
’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی فاسمعوا لہ واطیعوا‘‘ یہی خلیفۃ اﷲ مہدی ہیں اسے پہچانو اس کی سنو اور اطاعت کرو۔ پس پھر اصحاب کہف اور حاضرین اولیاء اور شامی ابدال آپ کی بیعت میں شامل ہوجائیں گے۔
صحیح بخاری شریف اور مسلم شریف میں حضرت سیدہ ام المومنین عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی کرے گا۔ جبکہ ایک فراخ میدان میں پہنچیں گے تو سب کے سب اول اور آخر زمین میں دھنسا دئیے جائیں گے۔ میں نے عرض کیا یا حضرت سارے کے سارے کیونکر دھنسائے جائیں گے۔ حالانکہ بعض ان میں بازاری ہوں گے۔
آپﷺ نے فرمایا اس وقت تو سارے کے سارے دھنسا دئیے جائیں گے۔ پھر ان کا حشر ان کی نیتوں کے مطابق ہوگا۔ یہ لشکر جو زمین میں غرق ہوگا۔ وہ مقام بیداء میں مکہ اور مدینہ کے درمیان زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ جب لوگ واقعہ دیکھیں اور سنیں گے تو ان کے پاس شام