M
’’الحمد لللّٰہ رب العٰلمین۔ والصلوٰۃ والسلام علیٰ سید المرسلین۔ وخاتم النبیین وعلی الہ واصحابہ اجمعین‘‘
عقیدہ ختم نبوت پر چند دلائل
سورہ بقرہ کی آیت نمبر۴: ’’والذین یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک وبالآخرۃ ہم یوقنون‘‘ {اوروہ جو ایمان لائے ہیں اس پر (اے حبیب) جو اتارا گیا ہے آپ پر اور اتارا گیا آپ سے پہلے اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔}
اس آیت پاک میں حضورﷺ کی ختم نبوت کی بیّن دلیل ہے کیونکہ وحی جس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ وہ یا تو حضورﷺ پر نازل ہوئی یا آنحضرتﷺ سے پہلے۔ اگر سلسلہ نبوت جاری ہوتا تو حضورﷺ کے بعد بھی وحی نازل ہوتی اور پھر اس پر ایمان لانے کا حکم بھی ہوتا۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر۴۰۔ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ بلکہ وہ اﷲ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔
اس آیت پاک میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوبﷺ کا اسم گرامی لے کر فرمایا ہے کہ محمدﷺ اﷲ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں۔ یعنی انبیاء کے سلسلہ کو ختم کرنے والے ہیں۔ جب مولا کریم جو ’’بکل شئی علیم‘‘ ہے نے فرمایا کہ محمد مصطفیﷺ نبیوں کو ختم کرنے والے آخری نبی ہیں تو حضور کے بعد جس نے کسی کو نبی مانا۔ اس نے اﷲ تعالیٰ کے ارشاد کی تکذیب کی۔ اور جو شخص اﷲ تعالیٰ کے کسی ارشاد کو جھٹلاتا ہے وہ مسلمان نہیں رہ سکتا۔ اس لئے اہل ایمان کا غیر متزلزل عقیدہ اور ایمان ہے کہ حضور سرور دو عالم سیدنا محمد رسول اﷲﷺ سب سے آخری نبی ہیں۔ حضور کی تشریف آوری کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ آنحضورﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آسکتا۔ اور جو شخص اپنے نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور جو بدبخت اس کے دعوے کو تسلیم کرتا ہے۔ وہ دائرہ اسلام سے خارج اور مرتد ہے اور اس سزا کا مستحق ہے جو اس نے مرتد کے لئے مقرر فرمائی ہے۔
حدیث پاک سے ختم نبوت کا ثبوت
بخاری شریف ج۱ ص۵۰۱ بخاری شریف کتاب المناقب باب خاتم النبیین:
ترجمہ: حضورﷺ نے فرمایا میری اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے عمارت بنائی اور خوب حسین وجمیل بنائی۔ مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی