کے ہیں۔ پس چونکہ مشبہ اور مشبہ بہ کا بالاتفاق ایک ہی حکم ہواکرتا ہے تو نتیجہ یہ نکلا کہ خدا نے لوگوں پر واضح کرنے کے واسطے اس الہام میں آپ کو لا شئے قرار دیا۔ یعنی مرزاقادیانی جیسا کہ خدا کا ولد کوئی شئے نہیں۔ اسی طرح آپ بھی کوئی شئے نہیں تو بندہ خدا اس الہام سے آپ کی خاک فضیلت ثابت ہوئی۔ جب آپ نے ایسے عظیم دعوے کرنے شروع کر دئیے تو لوگوں کے اعلان کے واسطے خدا نے آپ کو یہ الہام کر دیا کہ آپ مہربانی سے نبوت امامت مسیحیت مہدویت کا دعویٰ نہ کیجئے۔ آپ کوئی شئے نہیں کیوں مرزاقادیانی! اب تو آپ کے اقرار کے مطابق آسمانی فیصلہ ہوگیا کہ آپ کوئی شئے نہیں۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام حسینؓ فداہ روحی پر آپ جیسے لاشئے کا مدعی افضلیت ہونا منصفوں کے نزدیک محض حب دنیا اور نفس امارہ کی پیروی سے ہے۔ ’’فافہم وتدبر‘‘ کیوں مرزاقادیانی اس قدر رسوائی کے بعد بھی اگر تائب نہ ہوں تو سخت افسوس ہے۔
ہرچہ دانا کند کند ناداں
لیک بعد ازہزار رسوائی
’’اللہم احفظنا والمؤمنین جمیعا من النفس الامارۃ بالسوء والضلالۃ بعد الہدیٰ‘‘
چراغ الدین ساکن جموں ومرزاقادیانی کی چالاکی
دیکھو (دافع البلاء ص۱۹، خزائن ج۱۸ ص۲۳۹) مرزاقادیانی ایک عام اطلاع چراغ الدین کی نسبت لکھتے ہیں۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ: ’’شخص مذکور پہلے ہماری جماعت میں داخل ہوا۔ ازاں بعد معلوم ہوا کہ وہ خود مدعی رسالت ہے۔ لہٰذا اپنی جماعت کو اطلاع دیتے ہیں کہ اس سے احتراز کریں۔‘‘
مرزاقادیانی کی یہ بھی چالاکی ہے کہ انہوں نے پہلے اس کے اشتہارات کے طبع ہونے کی اجازت دے دی۔ ازاں بعد اس کی مخالفت کا اعلان کیا۔
من خوب میشناسم پیران پارسارا
واہ رے چالاکی! مسلمانو یاد رہے کہ چراغ الدین کا پہلے مرید پھر مخالف مرزاقادیانی کے ہو جانا میرے خیال میں تین صورتوں سے خالی نہیں یا بایں خیال کہ اپنی رسالت کی بناء فاسد باندھنے کے واسطے مرزاقادیانی کی چالاکیوں کو ایک نظر دیکھ لیوے۔ تاکہ وہ بھی ویسی ہی چالاکیوں سے حشرات الارض کو اپنے جال میں پھنسالیوے۔ چنانچہ وہ خود مرزاقادیانی کی طرح