M!
عرض مرتب
الحمدﷲ وکفیٰ وسلام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ۰امابعد!
لیجئے قارئین کرام! اﷲ رب العزت کی توفیق وعنایت، فضل وکرم واحسان سے احتساب قادیانیت کی جلد پینتالیس (۴۵) پیش خدمت ہے۔
اس جلد میں جناب حضرت مولانا سید علی الحائری لاہوری، شیعہ رہنما، عالم دین، جنہیں شیعہ حضرات، حضرت حجتہ الاسلام والمسلمین، صدرالمفسرین، سلطان المحدثین، محی الملۃ والدین، رئیس الشیعہ، مدارالشریعہ، نباض دہر، حکیم الامت الناجیہ، سرکار شریعت مدار، علامہ، قبلہ، مجتہد العصر والزمان جیسے القابات سے موسوم کرتے ہیں۔ جس سے یہ بات تو تقریباً طے سمجھی جاسکتی ہے کہ مولانا سید علی الحائری شیعہ حضرات کے نامور مذہبی سکالر تھے اور شیعہ حضرات میں ان کا مقام ومنصب یقینا بلند تھا۔
چنانچہ ملعون قادیان مرزا قادیانی نے ’’دافع البلائ‘‘ نامی کتاب لکھی۔ جس میں سیدنا مسیح ابن مریم علیہماالسلام اور سیدنا حسینؓ پر اپنی فضیلت ثابت کی۔ معاذاﷲ!
مرزا قادیانی کی اس ملعونانہ جرأت اور احمقانہ جسارت ، رذیل حرکت، خبیث شرارت پر شیعہ حضرات میں سے مولانا علی الحائری نے مرزا قادیانی کے خلاف اس کے زمانہ حیات میں کتابیں تحریر فرمائیں۔ مولانا علی الحائری کی پانچ کتابیں ردقادیانیت پر فقیر کے علم میں آئیں۔ ان میں سے:
۱/۱… وسیلۃ المبتلاء لدفع البلائ: ۱۲؍ صفر۱۳۲۰ھ مطابق ۲۳؍مئی ۱۹۰۲ء کو آپ نے تحریر فرمائی۔ اس کے سات صفحات تھے اور مفید عام پریس لاہور سے شائع ہوئی۔ اس میں موصوف نے سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام اور سیدنا حسینؓ کے حالات لکھ کر قادیانیوں کو دعوت دی کہ وہ سوچیں کہ ان مقدس حضرات کے عالی مقام سے ملعون قادیان کو کیا نسبت تھی؟ اس میں موصوف نے سیدنا حسینؓ کے حالات خالصتاً شیعہ نقطہ نظر سے تحریر کئے۔ اس لئے کہ مصنف خود شیعہ ہیں۔ لہٰذا مطالعہ کے وقت یہ بات پیش نظر رہے۔