ہے کہ ہم نے وہ کیا جو چودہ سو سال سے آج تک علماء امت کرتے چلے آئے اور تم نے وہ کیا جو تمہارے روحانی ابولآباء نے۔ ابی واستکبروکان من الکافرین !سے آج تک کیا۔
فکلکم اتیٰ مآ تیٰ ابیہ
فکل فعال کلکم عجاب
فاضل مجاہد! ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام انبیاء معصوم ہیں۔ عقائد کی جس کتاب میں دیکھئے گا انشاء اﷲ! یہی ملے گا مگر آپ نے جو افتراء کیا اس کا ثبوت کتب عقائد حنفیہ سے دینا آپ کا فرض اولین ہے۔ دیکھئے! سنبھالئے مرزائیت کی گردن ٹوٹ رہی ہے!
اسلام کی چودھویں فتح مبارک ہو!
۱۳… ’’حضرت ابراہیم موسیٰ ونبی کریم علیہم السلام سے بوقت تکالیف جو معاملہ ہوا اس سے بڑھ کر حضرت عیسیٰ سے ہونا۔‘‘
آج آفت ہو کوئی دن میں قیامت ہوگے
احناف پر اعتراض ہوتے ہوتے رب السموات والارض پر بھی نکتہ چینیاں شروع ہوگئیں۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا!
مہربان! یہ تو خدا کے فعل ہیں کہ ایک کے لئے یا نارکونی برداً وسلاماً علی ابراہیم پسند فرمایا اور دوسرے کے لئے واذ فرقنابکم البحر وانجینا کم واغرقنا آل فرعون وانتم تنظرون اور تیسرے کے لئے وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم اور چوتھے کے لئے وہ جوان سب سے زیادہ ہے۔ یعنی اس کی طاقت کے سامنے تمام طاغوتی قوتوں کے سرخم کرادئیے۔
عرب کی سرزمین کفر پرور کے صد نازش بکنار بہادروں کی گردنیں قدموں پر جھکا دیں اور نہ صرف یہ بلکہ وما ارسلنک الا کافۃ للناس بشیراً ونذیراً کے معزز لقب سے سرفراز فرمایا مگران محاسن کو تو وہ دیکھے جس کی آنکھوں پر تعصب کی پٹی نہ ہو۔ بڑی حیرت ہے کہ دعویٰ تو کردیا جاتا ہے۔ مگر ثبوت میں عقیدہ حنفیہ کی ایک کتاب بھی نہیں پیش کی جاتی۔
محترم! یہ اعتراض تو ان لبوں پر شایاں نہیں جو آمنت باﷲ وملٰئکتہ وکتبہ ورسلہ پڑھ چکے ہوں۔ مگر میں پھر کہتا ہوں کہ آریہ بن کر قرآن وحدیث پر بھی اعتراض کر دیکھو یہ حسرت بھی نہ رہ جائے۔