۸… اگر روز قیامت اور انبیاء قبروں سے مبعوث ہونگے تو آپ اول المبعوثین ہوں گے۔ ’’انا اوّل من تنشق عنہ الارض (مسند احمد ج۱ ص۲۸۱)‘‘ (میں سب سے پہلے ہوں گا کہ زمین اس کے لئے شق ہوگی۔ یعنی قبر سے سب سے پہلے میں اٹھونگا)
۹… اگر اور انبیاء ابھی عرصات قیامت ہی میں ہوںگے تو آپ کو سب سے پہلے پکار بھی لیا جائے گا۔ کہ مقام محمود پر پہنچ کر اﷲ کی منتخب حمد وثناء کریں۔ ’’فیکون اول من یدعیٰ محمدﷺ فذالک قولہ تعالیٰ عسیٰ ان یبعثک ربک مقام محمودا (خصائص الکبریٰ ج۳ ص۲۳۰،۲۳۱)‘‘ (پس جنہیں (میدان محشر میں) سب سے پہلے پکارا جائے گا۔ (کہ مقام محمود پر آجائیں اور حمد وثناء کریں) وہ محمدﷺ ہوں گے۔ یہی معنی ہیں اﷲ کے اس قول کے کہ قریب ہے بھیجے گا آپ کو آپ کا رب مقام محمود پر)
۱۰… اگر اور انبیاء کو روز قیامت ہنوز سجدہ کی جرأت نہ ہوگی تو آپ سب سے پہلے ہوں گے جنہیں سجدہ کی اجازت دی جائے گی۔ ’’انا اوّل من یوذن لہ بالسجود یوم القیٰمۃ (مسند احمد عن ابی الدروائ)‘‘ (میں سب سے پہلا ہونگا۔ جسے قیامت کے دن سجدہ کی اجازت دی جائے گی)
۱۱… اگر اور انبیاء اجازت عامہ کے بعد ہنوز سجدہ ہی میں ہوں گے تو آپ کو سب سے اول سجدہ سے سر اٹھانے کی اجازت دی جائے گی۔ ’’انا اول من یرفع رأسہ فانظر الی بین یدی (خصائص الکبریٰ ج۳ ص۲۲۵)‘‘ وفی مسلم: ’’فیقال یا محمدﷺ ارفع رأسک سل تعط واشفع تشفع‘‘ (میں سب سے پہلے سجدہ سے سر اٹھائوں گا اور اپنے سامنے نظر کروں گا (جب کہ سب کی نگاہیں نیچی ہوں گی) کہا جائے گا۔ محمد! سر اٹھائو جو مانگو گے دیا جائے گا۔ جس کی شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی )
۱۲… اگر اور انبیاء روز قیامت شافع اور مشفع ہوں گے تو آپ اول شافع اور اول مشفع ہوں گے۔ ’’انا اوّل شافع ومشفع (مشکوٰۃ ص۵۱۴)‘‘ (میں سب سے پہلے شافع اور سب سے پہلے مشفع ہوںگا۔ جس کی شفاعت قبول کی جائے گی )
۱۳… اگر اور انبیاء کو شفاعت صغریٰ یعنی اپنی قوموں کی شفاعت دی جائے گی تو حضور کو شفاعت کبریٰ۔ یعنی تمام اقوام دنیا کی شفاعت دی جائے گی۔ ’’اذہبو الیٰ محمد فیاتون فیقولون یا محمدﷺ انت رسول اﷲ وخاتم النبیین غفرلک اﷲ ما تقدم من ذنبک وما تاخر فاشفع لنا الی ربک الحدیث (خصائص الکبریٰ ج۳ ص۲۲۵)‘‘