سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح سامنے آجاتی ہے کہ جو کمالات انبیاء سابقین کو الگ الگ دیئے گئے وہ سب کے سب اکٹھے کرکے اور ساتھ ہی اپنے انتہائی اور فائق مقام کے ساتھ آپﷺ کو عطا کئے گئے اور جو آپﷺ میں مخصوص کمالات ہیں وہ الگ ہیں۔
حسن یوسف دم عیسیٰ ید بیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دا رند تو تہنا داری
چنانچہ ذیل کی چند مثالوں سے جو شان خاتمیت کی ہزاروں امتیازی خصوصیات میں سے چند کی ایک اجمالی فہرست اور سیرت خاتم الانبیاء کے بے شمار ممتاز اور خصوصی مقامات میں سے چند کی موٹی موٹی سرخیاں ہیں۔ اس حقیقت کا اندازہ لگایا جاسکے گا کہ اولین وآخرین میں سے جس باکمال کو جو کمال دیا گیا۔ اس کمال کا انتہائی نقطہ حضورﷺ کو عطا فرمایا گیا۔ اپنی ہر جہتی حیثیت سے ممتاز وفائق اور افضل تر ہے۔ مثلاً :
۱… اگر اور انبیاء نبی ہیں تو آپﷺ خاتم النبیین ہیں۔ ’’ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰) ‘‘ (نہیں تھے محمد ﷺ تم مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن وہ اﷲ کے رسول اور خاتم النبیین تھے) اور حدیث سلمان کا حصہ ذیل کہ : ’’ان کنت اصطفیت آدم فقد ختمت بک الانبیاء وما خلقت خلقا اکرم منک علیّ (خصائص کبریٰ ج۲ ص۱۹۳)‘‘ (اور ارشاد حدیث کہ جبرئیل علیہ السلام نے نبی کریمﷺ سے عرض کیا کہ آپﷺ کا پروردگار فرماتا ہے کہ اگر میں نے آدم کو صفی اﷲ کا خطاب دیا ہے تو آپ پر تمام انبیاء کو ختم کرکے آپ کو خاتم النبیین کا خطاب دیا ہے اور میں نے کوئی مخلوق ایسی پیدا نہیں کی کہ جو مجھے آپ سے زیادہ عزیز ہو)
۲… اگر اور انبیاء کی نبوتیں مرجع اقوام وملل ہیں تو آپ کے نبوت اس کی ساتھ ساتھ مرجع انبیاء ورسل بھی ہے۔ ’’واذ اخذ اﷲ میثاق النبیین لما اتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ (آل عمران:۸۱) ‘‘ (اور یاد کرو کہ جب اﷲ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں نے تم کو دیا۔ کتاب ہو یا حکمت‘ پھر آوے تمہارے پاس کوئی رسول کہ سچا بتاوے تمہاری پاس والی کتاب کو تو اس پر ایمان لائو گے اور اس کی مدد کرو گے۔ یہ مدد بلا واسطہ ہوگی اگر کوئی رسول دور محمدی کو پاجائیں۔ جیسے عیسیٰ علیہ السلام آپ ہی کی نبوت کے دور میں آسمان سے اترینگے اور اتباع محمدی کریںگے یا بواسطہ امم واقوام ہوگی اگر خود