اگر نبوت آپﷺ پر رکی اور منتہی ہوئی تو آپﷺ ہی سے یقیناً چلی بھی اور شروع بھی ہوئی اس لئے آپﷺ نبوت کے خاتم بھی ہیں اور فاتح بھی ہیں۔ آخیر بھی ہیں اور اوّل بھی ہیں۔ مبداء بھی ہیں اور منتہاء بھی ہیں۔ چنانچہ جہاں آپﷺ نے اپنے آپ کو خاتم النبیین فرمایا کہ:
ض… ’’انی عبداﷲ وخاتم النبیین (مستدرک حاکم ج۳ ص۱۹۴)‘‘ {میں اﷲ کا بندہ ہوں اور خاتم النبیین ہوں۔}
اور جہاں آپﷺ نے نبوت کو ایک قصرے تشبیہ دے کر اپنے کو اس کی آخری اینٹ بتایا جس پر اس عظیم الشان قصر کی تکمیل ہوگئی۔
ض… ’’فانا سددت موضع اللبنۃ وختم بی البنیان وختم بی الرسل (کنزالعمال ج۱۱ ص۴۵۳)‘‘ {پس میں نے ہی (قصر نبوت کی آخری اینٹ کی جگہ کو پر کیا اور مجھ ہی پر یہ قصر مکمل کردیا گیا اور مجھ ہی پر رسول ختم کردئیے گئے کہ میرے بعد اب کوئی رسول آنے والا نہیں۔}
وہیں آپﷺ نے اپنے کو قصر نبوت کی اولین خشت اور سب سے پہلی اینٹ بھی بتایا۔…… فرمایا:
ض… ’’کنت نبیا والآادم بین الروح والجسد (مسند احمد ج۴ ص۳۰۱)‘‘ {میں اس وقت بھی نبی تھا جب کہ آدم ابھی روح وبدن کے درمیان ہی میں تھے۔}
یعنی ان میں ابھی روح بھی نہیں پھونکی گئی تھی کہ میں نبی بنا دیا گیا تھا۔
جس سے واضح ہے کہ آپﷺ خاتم ہونے کے ساتھ ساتھ فاتح بھی تھے۔ اول بھی تھے اور آخر بھی۔ چنانچہ ایک روایت میں اس فاتحیت اور خاتمیت کو ایک جگہ جمع فرماتے ہوئے ارشاد ہوا (جو حدیث قتادہ کا ایک ٹکڑا ہے)…کہ:
ض… ’’جعلنی فاتحاً وخاتما (خصائص کبریٰ ص۱۹۷،۳۴۰)‘‘ {اور مجھے اﷲ تعالیٰ نے فاتح بھی بنایا اور خاتم بھی۔}
پھر چونکہ خاتم ہونے کے لئے اول وآخر ہونا بھی لازم تھا تو حدیث ذیل میں اسے بھی واضح فرما دیا گیا اور آدم علیہ السلام کو حضور کا نور دکھلاتے ہوئے بطور تعارف کہا گیا کہ:
ض… ’’ہذا ابنک احمد ہو الاول والاخر (کنز العمال)‘‘ {یہ تمہارا بیٹا احمد ہے جو (نبوت میں) اول بھی ہے اور آخر بھی ہے۔}