پانی کی انتہا ہوجاتی ہے۔ تو اس کو ان پانیوں کا سرچشمہ بھی ماننا پڑے گا۔ کہ پانی چلا بھی یہیں سے ہے جو نلوں اور ٹینکوں میں پانی آیا اور جس براسکاگ کو بھی پانی ملا وہ اس کے فیض سے ملا۔
جیسے ہم حضرت آدم علیہ السلام کو خاتم الآباء کہیں کہ باپ ہونے کا وصف ان پر جا کر ختم ہوجاتا ہے کہ ان کے بعد کوئی اور باپ نہیں نکلتا بلکہ سب باپوں کے باپ ہونے کی آخری حد سلسلہ وار پہنچ کر حضرت آدم علیہ السلام پر ختم ہوجاتی ہے تو قدرتی طور پر وہی فاتح الآباء بھی ثابت ہوتے ہیں کہ باپ ہونے کی ابتداء بھی ان ہی سے ہو۔ اگر وہ باپ نہ بنتے تو کسی کو بھی باپ بننا نہ آتا۔ یا جیسے ہم حق تعالیٰ شانہ کو خاتم الوجود جانتے ہیں کہ ہر موجود کے وجود کی انتہا اسی پر ہوتی ہے تو اصول مذکورہ کی رو سے وہی ذات واجب الوجود ان وجودوں کا سرچشمہ اور مبداء بھی ثابت ہوتی ہے کہ جسے بھی وجود کا کوئی حصہ ملا وہ اسی ذات اقدس کا فیض اور طفیل ہے۔ پس وجود کے حق میں ذات خداوندی ہی اول وآخر اور مبداء ومنتہاء ثابت ہوتی ہے۔
ٹھیک اسی طرح جب کہ جناب رسول اﷲﷺ کا ’’خاتم النبیین‘‘ ہونا دلائل قطعیہ سے ثابت ہوا اور اس کے معنی بھی واضح ہوگئے کہ نبوت اور کمالات نبوت آپﷺ پر پہنچ کر ختم ہوگئے اور آپﷺ ہی کمالات علم وعمل کے منتہاء ہوتے تو اصول مذکورہ کی رو سے آپﷺ ہی کو ان کمالات بشری کا مبداء اور سرچشمہ بھی ماننا پڑے گا کہ آپﷺ ہی سے ان کمالات کا افتتاح اور آغاز بھی ہوا اور جسے بھی نبوت یا کمالات نبوت کا کوئی کرشمہ ملا وہ آپﷺ ہی کے واسطہ اور فیض سے ملا ہے۔ پس جیسے آدم علیہ السلام کی ابوت اول بھی تھی اور وہی لوٹ پھر کر آخری بھی ثابت ہوتی تھی۔ ساتھ ہی اصلی اور بلاواسطہ بھی تھی۔ بقیہ سب باپوں کی ابوت ان کے واسطہ اور فیض سے تھی۔ ایسے ہی آنحضرت ﷺ کی نبوت اول بھی ہوئی اور لوٹ کر پھر آخری بھی اور ساتھ ہی اصلی اور بلاواسطہ بھی ہے کہ بقیہ سب انبیاء کی نبوتیں آپﷺ کے واسطہ اور فیض سے ہیں۔ پس جیسے فلاسفہ کے یہاں ہر نوع کا ایک رب النوع مانا گیا ہے جو اس نوع کے لئے نقطہ فیض ہوتا ہے۔ ایسے ہی نبوت کی مقدس نوع کا نقطہ فیض اور جوہر فرد حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کی ذات بابرکت ہے۔ اس لئے آپﷺ کی نبوت اصلی ہے اور دوسرے انبیاء کی نبوت بواسطہ خاتم النبیین ہے۔
پس ہر کمال نبوت خواہ علمی ہو یا عملی، اخلاقی ہو یا اجتماعی حال کا ہو یا مقام کا ۔ وہ اولاً آپﷺ میں ہوگا اور آپﷺ کے واسطہ سے دوسروں کو پہنچے گا۔ اس لئے اصول مذکورہ کی رو سے دائرہ نبوت میں جب آپﷺ خاتم نبوت ہوئے تو آپﷺ ہی فاتح نبوت بھی ہوئے۔