د… ’’میرے بعد ایک دوسرا آنے والا ہے۔ وہ سب باتیں کھول دے گا اور علم دین کو بمرتبہ کمال پہنچا دے گا۔ سو حضرت مسیح علیہ السلام تو انجیل کو ناقص کی ناقص ہی چھوڑ کر آسمانوں میں جا بیٹھے۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۳۶۱، خزائن ج۱ ص۴۳۱ حاشیہ) اس جگہ مرزاقادیانی مانتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام آسمانوں پر زندہ موجود ہیں۔ (یہ ہے حق برزبان جاری) بادل ناخواہ حق قلم سے نکل ہی گیا۔
ھ… ’’ایسے ایسے دکھ اٹھا کر باقرار عیسائیوں کے مرگیا۔‘‘ بلفظ (براہین احمدیہ ص۳۶۹، خزائن ج۱ ص۴۴۲) یہاں پر عیسائیوں کے اقرار کے مطابق مرنا حضرت مسیح علیہ السلام کا لکھا ہے۔ مسلمانوں کا اس میں اقرار یا اعتقاد نہیں اور نہ اپنا اعتقاد اس کو ظاہر کیا۔
و… مرزاقادیانی کا سب سے عمدہ اور مشرح وصریح الہام یہ ہے: ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ یہ آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور حضرت مسیح علیہ السلام کے حق میں پیشین گوئی ہے اور جس غلبہ کاملہ دین اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح علیہ السلام کے ذریعہ سے ظہور میں آوے گا اور حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے اسلام جمیع آفاق اور اقطار میں پھیل جاوے گا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۴۹۸،۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
لیجئے! اب تو سارے الہام مرزاقادیانی کے اس الہام کے نیچے دب گئے نا، اور ساری کارروائی مسیح موعود ہونے کی مٹ گئی۔ کیونکہ ان کے ہی الہام اور تحریر سے حیات مسیح علیہ السلام کی واضح طور پر صاف صاف ظاہر ہوگئی اور حضرت مسیح علیہ السلام کا دوبارہ اس دنیا پر تشریف لانا اظہر من الشمس بیان کردیا۔ جب مرزاقادیانی خود اس امر کو تسلیم کر چکے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام آسمان پر ہیں اور دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے اور دین اسلام دنیا میں پھیلائیں گے تو اب مرزاقادیانی کے کون سے خدا کا دوسرا الہام اس کے خلاف میں ہوا ہے۔ جو قابل پذیرائی ہے۔ اب الہاموں کے تناقض میں امید نہیں کہ کوئی تاویل چل سکے۔ ایسے ہی الہامات ہیں جن پر مرزاقادیانی عدم تعمیل کی وجہ سے لوگوں کو مستوجب سزا ٹھہراتے ہیں۔ ’’فمالکم کیف تحکمون‘‘
نمبردوم! میں مرزاقادیانی نے بزعم خود یہ ثابت کرنا چاہا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام