ابطال دلائل فاسدہ مرزاقادیانی
نمبر اوّل! میں مرزاقادیانی نے آیت مجیدہ ’’انی متوفیک‘‘ میں بخیال خود فوت ہو جانا حضرت مسیح علیہ السلام کا ثابت کرنا چاہا۔ مگر وہ ناکامیاب رہا اور بحمد اﷲ ہم نے براہین عشرہ کاملہ سے اس مختصر میں مسئلہ حیات مسیح علیہ السلام کو ایسی طرح ثابت کیا ہے کہ مرزائیوں سے آئیں، بائیں، شائیں کے سوا قیامت تک اس کا کوئی جواب نہ ہو سکے گا۔ رہا وفات مسیح علیہ السلام میں مرزاقادیانی کی چالاکی سو اس کے جواب وتردید میں اس آیت کا ترجمہ جو مرزاقادیانی اور ان کے حکیم نورالدین نے لیا ہے۔ اس کو پیش کرتا ہوں۔ جس سے ناظرین کو واضح ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی کی دلیل باطل اور علیل ناقابل اعتماد وثوق ہے۔ جس سے وہ وفات مسیح یقینا ثابت نہیں کرسکتے۔
الف… ’’مرزاقادیانی کے خلیفہ اوّل حکیم نورالدین کتاب تصدیق براہین احمدیہ میں لکھتے ہیں۔ ’’اذ قال اﷲ یا عیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ‘‘ جب اﷲتعالیٰ نے فرمایا اے عیسیٰ میں لینے والا ہوں تجھ کو اور بلند کرنے والا ہوں اپنی طرف۔‘‘
(تصدیق براہین احمدیہ ص۸، مصنفہ حکیم نورالدین)
ب… ’’پھر خود مرزاقادیانی دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ‘‘ اے عیسیٰ میں تجھے کامل اجر بخشوں گا یا وفات دوں گا اور اپنی طرف اٹھاؤں گا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۵۵۷، خزائن ج۱ ص۶۶۵)
ناظرین! خود غور کر لیں کہ حکیم نورالدین تومتوفی کے معنی لینے والا ہوں، پوری نعمت دوں گا، کرتے ہیں اور خود بدولت مرزاقادیانی پوری نعمت دوں گا اور کامل اجر بخشوں گا، لکھتے ہیں۔
فرمائیے! کہ کس کے اور کون سے معنی صحیح سمجھے جائیں؟ اب مشکل یہ ہے کہ وہ تو مرزاقادیانی کے خلیفۃ المسیح ہیں اور خود مرزاقادیانی ملہم مسیح نبی اور مرسل کے مدعی ہیں۔ بہرحال مرزاقادیانی ہی مقدم سمجھے جانے چاہئیں۔ کیونکہ یہ اصل ہیں اور فرع تابع لیکن اور مشکل یہ پڑ گئی کہ جب براہین احمدیہ میں دو مرتبہ ترجمہ لکھا۔ وہ بھی الہام سے اور اب جو لکھا وہ بھی الہام سے تو کون سا الہام سچا سمجھا جائے اور کون سا جھوٹا۔ (دروغگورا حافظہ نباشد مشہور مثال ہے)