مہدی موعود زمین پر دوبارہ نازل ہوکر زمین کو عدل وایمان سے بھر دیں گے۔ (یہی عقیدہ صحیح ہے)
حیات اور صعود مسیح الیٰ السماء کا قرآنی ثبوت
’’قولہ تعالیٰ یٰعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ‘‘ اس آیت میں مسیح علیہ السلام کے حیات اور صعود الیٰ السماء دونوں کا ثبوت موجود ہے۔ کیونکہ لفظ ’’توفی‘‘ عرب اہل لسان کی محاورات میں قبض کے معنی میں مستعمل ہے اور عرف میں کہا جاتا ہے۔ ’’وفانی فلان دراہمی‘‘ یعنی فلاں شخص نے دراہم میرے قبضہ میں دے دئیے۔ لہٰذا توفی کے معنی قبضہ کے بھی ہوسکتے ہیں۔
نوم کے معنی میں بھی لفظ توفی استعمال ہوتا ہے۔ ’’کما قال ہو الذی یتوفٰکم باللیل‘‘ اور متوفیک ممیتک کے معنی میں بھی استعمال کیاجاتا ہے۔
وفات کے معنی لینے والوں کو اختلاف ہے کہ صعود الیٰ السماء سے پہلے مسیح علیہ السلام فوت ہوئے تھے اور پھر زندہ ہوکر آسمان پر گئے۔ تاکہ آسمان پر پہنچانے کے بعد زندہ کئے گئے اور اس میں بھی اختلاف ہے کہ مسیح علیہ السلام کتنے عرصہ کے بعد زندہ کئے گئے۔ وہ کہتے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ تین گھنٹے یا سات گھنٹے ان پر موت واقع ہوئی اور بعض کہتے ہیں کہ بمجرد مرجانے کے وہ زندہ کئے گئے اور ایک جماعت اس بات کی بھی قائل ہے کہ وہ زندہ آسمان پر پہنچائے گئے… اور بعض نے لکھا ہے کہ نوم (نیند) کی حالت میں وہ آسمان پر اٹھالئے گئے۔ کیونکہ نوم بھی توفی کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
’’لقولہ تعالیٰ ہو الذی یتوفکم باللیل ای ینیمکم ولقولہ تعالیٰ اﷲ یتوفی الانفس حین موتہا والتی لم تمت فی منامہا‘‘
لیکن شان نبوت کے شایان اصح قول یہ ہے کہ مسیح علیہ السلام زندہ آسمان پر اٹھالئے گئے اور وہ اس وقت تک زندہ ہیں اور وقت موعود پر نازل ہوکر امام ثانی عشر حضرت مہدی موعود علیہ السلام کے ساتھ اقتداء کریں گے۔
کتاب ’’من لا یحضرہ الفقیہ‘‘ میں امام زین العابدین علیہ السلام سے منقول ہے کہ آسمانوں میں کچھ بقعات خدا کے ہیں۔ جب کسی شخص کو خدا ان بقعات میں سے کسی بقعہ تک پہنچاتا ہے تو گویا خدا نے اس کو اپنے پاس بلا لیا۔ کیا تم نہیں سنتے کہ عیسیٰ بن مریم کے قصہ میں فرمایا