Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد نمبر 45

60 - 568
مسیح آسمان پر چلے گئے اور آیت مجیدہ ’’وما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم‘‘ میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ کیاگیا ہے۔ جس کا خلاصہ میں نے درج کر دیا ہے۔
	اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قتل ضرور واقع ہوا ہے۔ کیونکہ لفظ شبہ آیت میں موجود ہے۔ ’’وماقتلوہ وما صلبوہ‘‘ سے یہ واضح ہوگیا کہ حضرت مسیح علیہ السلام یقینا نہ تو قتل کئے گئے اور نہ صلیب پر چڑھائے گئے۔ ابن جریر، ابن منذر، عبد بن حمید، سعید بن منصور، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے اس واقعہ کو تفصیل سے لکھا ہے اور جمہور اہل اسلام کا اسی پر اتفاق اور اجماع ہے۔
	کلبی نے بروایت ابی صالح ابن عباسؓ سے نقل کیا ہے کہ اس ظالم بادشاہ کا نام ططبانوس تھا اور سیوطیؒ نے تفسیر درمنثور میں بادشاہ کا نام داؤد بن لوزا لکھا ہے۔
	وہب بن منبہؒ سے منقول ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو رات کے وقت پکڑ لیا گیا کہ صبح ہوتے ہی صلیب پر چڑھا دیا جائے۔ مگر فرشتوں نے مسیح علیہ السلام کو آسمان پر پہنچا دیا اور یہودیوں کو اس کا پتہ بھی نہ لگ سکا اور وہ تکتے ہی رہ گئے۔
	اختلاف ہے اس میں کہ جس کو شبہ میں سولی چڑھایا گیا منافق تھا، یا موافق۔ بعض نے لکھا ہے کہ وہ یہودی تھا اور مسیح کا سخت دشمن تھا۔
	اور بعض لکھتے ہیں کہ وہ شخص جناب مسیح علیہ السلام کے حواریوں میں سے تھا۔ لیکن بعد میں وہ بھی منافقوں میں مل گیا تھا اور مسیح علیہ السلام نے پہلے ہی حواریوں کو خبر دی ہوئی تھی کہ کل صبح تم میں سے ایک شخص دین کو دنیا سے بیچ دے گا۔ ایسا ہی ہوا کہ صبح ہوتے ایک حواریوں میں سے یہودیوں کے ہاں گیا اور تیس درہم لے کر مسیح علیہ السلام کے مخالف ہوگیا اور تمام راز یہودیوں سے کہہ کر مسیح علیہ السلام کو پکڑوایا۔ قدرت نے مسیح علیہ السلام کو تو آسمان پر اٹھا لیا اور وہ شخص منافق شبہ میں خود گرفتار ہوکر سولی چڑھادیا گیا۔
	فخر رازیؒ نے لکھا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام بحکم رب جلیل جب مسیح علیہ السلام کو آسمان پر لے گئے تو لوگ تین فرقوں میں منقسم ہوگئے۔ ایک فرقہ تو مسیح علیہ السلام کو خدا سمجھنے لگا۔ دوسرا فرقہ ابن اﷲ اور تیسرے فرقہ کا یہ عقیدہ ہوا کہ مسیح علیہ السلام نہ تو خدا ہے اور نہ ابن اﷲ۔ ’’ولکنہ عبداﷲ ورسولہ‘‘ بلکہ وہ خدا کا بندہ اور اس کا رسول ہے اور وہ زندہ ہے بوقت ظہور حضرت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب حضرت مولانا اﷲ وسایا مدظلہ 4 1
3 وسیلۃ المبتلاء لدفع البلاء حضرت مولانا سید علی الحائری لاہوری 13 1
4 تبصرۃ العقلاء ؍؍ ؍؍ ؍؍ 21 1
5 مہدی موعود ؍؍ ؍؍ ؍؍ 47 1
6 مسیح موعود ؍؍ ؍؍ ؍؍ 57 1
7 رگڑا مست قلندر دا سائیں آزاد قلندر حیدری قادری 79 1
8 خاتم النبیین حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمیؒ 85 1
9 ختم نبوت ؍؍ ؍؍ ؍؍ 137 1
10 اہل قبلہ کی تحقیق (مرزائی جماعت کی اسلام سے بغاوت) حضرت مولانا محمد مسلم عثمانی دیوبندی 159 1
11 مرزائیوں کے بیس سوالات کے جوابات جناب بابو پیر بخش لاہوری 183 1
12 خدمات مرزا ؍؍ ؍؍ ؍؍ 213 1
13 مسیح کاذب مولانا ملک نظیر احسن بہاری 223 1
14 تائید ربانی۱۳۳۱ھ، بجواب ہزیمت قادیانی ؍؍ ؍؍ ؍؍ 273 1
15 چودھویں صدی کے مجددین جناب عبدالستار انصاری 305 1
16 موضع پیکوان تھانہ کلانور کے جلسہ مابین اہل اسلام ومرزائیان کا لب لباب عالی جناب حضرت مولانا اﷲ دتہ 341 1
17 معیار المسیح علیہ السلام حضرت خواجہ محمد ضیاء الدین سیالویؒ 385 1
18 اتمام البرہان علیٰ مخالفی الحدیث والقرآن جناب شیخ احمد حسین میرٹھی اورسیئر 433 1
19 السقر لمن کفر الملقب بہ فتوحات محمدیہ برفرقہ غلمدیہ حضرت مولانا محمد مجتبیٰ رازی رامپوری 539 1
20 مرزاقادیانی کے عقائد فاسدہ کا صحیح نقشہ 25 4
21 چراغ الدین ساکن جموں ومرزاقادیانی کی چالاکی 42 4
22 خاتمۃ الکتاب 45 4
23 مرزاقادیانی کے دو درجن جھوٹے اقوال کی فہرست خود ان کی تصنیفات سے 234 13
24 مرزاقادیانی کے تمام جھوٹ کا ڈبل باوا یا بیحائی کا گرو گھنٹال 264 13
26 مجددیت کی حقیقت 309 15
27 مجددین کے متعلق اہم معلومات 313 15
28 پہلی صدی سے چودھویں صدی تک کے کچھ مجددین کے مبارک نام 314 15
29 ظہور مہدی علیہ السلام 329 15
30 دجال کا ظاہر ہونا 330 15
31 بیان نزول عیسیٰ علیہ السلام اور احادیث نبوی ؐ 331 15
32 عقیدہ ختم نبوت پر چند دلائل 333 15
33 تصویر کا پہلا رخ 335 15
34 تصویر کا دوسرا رخ، مرزا قادیانی کا دعویٰ نبوت 337 15
35 قادیانیوں سے ہندوئوں کی توقعات 340 15
36 معجزات انبیاء صلوٰۃ اﷲ علیہم 461 18
37 بیہودہ چتھاڑ معجزات حضرت عیسیٰ علیہ السلام از جانب قادیانی 463 18
38 اثبات معجزات وپیشین گوئیاں انبیاء علیہم الصلوٰات والسلام از نص قرآن 466 18
39 خلاصۃ التفاسیر 476 18
40 مرزا قادیانی کا روح انسان کی اصلیت کابیان 487 18
41 مرزا قادیانی کا اپنی حقیقت اصلی کا بیان 487 18
42 اثبات رفع جسمانی حضرت ادریس علیہ السلام 504 18
43 خلاصتہ التفاسیر 518 18
44 اسلام کی پہلی فتح مبارک ہو! 541 19
45 اسلام کی دوسری فتح مبارک ہو! 542 19
46 اسلام کی تیسری فتح مبارک ہو! 547 19
47 اسلام کی چوتھی فتح مبارک ہو! 549 19
48 اسلام کی پانچویں فتح مبارک ہو! 549 19
49 اسلام کی چھٹی فتح مبارک ہو! 551 19
50 اسلام کی ساتویں فتح مبارک ہو! 551 19
51 اسلام کی آٹھویں فتح مبارک ہو! 554 19
52 اسلام کی نویں فتح مبارک ہو! 555 19
53 اسلام کی دسویں فتح مبارک ہو! 555 19
54 اسلام کی گیارہویں فتح مبارک ہو ! 556 19
55 اسلام کی بارہویں فتح مبارک ہو! 557 19
56 اسلام کی تیرھویں فتح مبارک ہو! 558 19
57 اسلام کی چودھویں فتح مبارک ہو! 559 19
58 اسلام کی پندرھویں فتح مبارک ہو! 560 19
59 اسلام کی سولہویں فتح مبارک ہو! 561 19
60 اسلام کی سترویں اٹھارویں فتح مبارک ہو! 563 19
Flag Counter