اور ایذاء رسانی کے درپے ہوگیا۔ یہاں تک کہ اس ملعون نے یہ مصمم ارادہ کر لیا کہ جس طرح بھی ہوسکے۔ جناب مسیح علیہ السلام کو قتل کر دیا جائے۔ آنجناب علیہ السلام اس ملعون کے خوف سے مخفی تبلیغ کرتے رہے۔
اسی اثناء میں آپ نے حواریوں سے ایک روز وصیت کی کہ یاد رکھو۔ میرے بعد قوم قریش میں سے ایک آخری نبی امی العربیﷺ آنے والا ہے۔ جس کو محمدﷺ اور احمدﷺ کے نام سے پکارا جائے گا۔ وہ لوگوں کو دین اسلام کی طرف دعوت دے گا اور انس وجن اور سفید وسیاہ کی طرف مبعوث ہوگا۔ ان کا دین جملہ ادیان سلف کا ناسخ ہوگا اور ان کے بعد دامن قیامت تک کوئی پیغمبر نہیں آئے گا اور اسی کی نبوت، دین اور شریعت قائم ودائم رہے گی۔ اس کی امت کے علماء کا مرتبہ انبیاء سلف کے برابر ہوگا۔ یہ میری وصیت ہے تم میں سے ہر شخص بطناً بعد بطن اپنی اولاد کو بتاتے رہنا۔ یہاں تک کہ جو شخص آنجنابﷺ کو پالیوے فوراً اس پر ایمان لائے۔
مسیح علیہ السلام کے حواریوں میں ایک شخص جو منافق تھا اس ظالم بادشاہ کے پاس حاضر ہوا اور جناب مسیح علیہ السلام کے مخفی ہونے اور اسرار سے بادشاہ کو اس نے مطلع کیا۔ پس بادشاہ کی طرف سے کچھ لوگ تاریکی شب میں جناب مسیح علیہ السلام کو گرفتار کرنے کے لئے پہنچے اور مسیح علیہ السلام کو گرفتار کر کے انہوں نے ایک مکان کے اندر قید کردیا اور چاروں طرف سے اس مکان کا محاصرہ کر لیا گیا۔ جب صبح ہوئی تو اس ظالم بادشاہ کے حکم سے جناب مسیح علیہ السلام کو صلیب پر چڑھانے کے لئے ایک مکان کے اندر انتظام کیا گیا اور یہودیوں کا انبوہ کثیر وہاں جمع ہوگیا۔ اس وقت جبرئیل علیہ السلام بحکم رب جلیل نازل ہوئے اور اس قید خانہ کی چھت کی طرف سے جناب مسیح علیہ السلام کو آسمان پر لے گئے۔ صبح جب آفتاب طلوع ہوا تو یہودیوں نے ایک شخص کو اس قید خانہ میں اس غرض سے بھیجا کہ وہ مسیح علیہ السلام کو صلیب پر چڑھانے کے لئے پکڑ لائے۔ وہ شخص جب داخل ہوا تو مکان کو اس نے بالکل خالی پایا۔ خداتعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے اسی وقت اس متجسس اور متفحص شخص کو جناب مسیح علیہ السلام کا ہم شکل وصورت بنادیا۔ یہ ہم شکل مسیح، بے نیل مرام باہرآن کر جماعت سے کہنے لگا کہ مکان اور قید خانہ کے اندر تو مسیح کا پتہ بھی نہیں ہے۔ جماعت نے اس شخص کو مسیح کی شباہت کے سبب شبہ میں پکڑ لیا اور کہا کہ تو ہی تو مسیح ہے ہم مامور ہیں کہ تجھے صلیب پر چڑھائیں۔ غرض اسی شبہ میں وہ شخص صلیب پر چڑھادیا گیا اور مسیح