ناز مسئلہ وفات مسیح کی مکمل تردید اور متعلقہ اعتراضوں کا مفصل فیصلہ۔‘‘ یہ مکمل رسالہ من وعن لے لیا۔ خالصتاً حیات مسیح علیہ السلام کے مسئلہ پر بحث ہے۔ ملعون قادیان کے دعویٰ مسیحیت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ کہیں معمولی ترمیم واضافہ شاید ہوا ہو تو اﷲ تعالیٰ معاف فرمائیں۔ البتہ یہ رسالہ مکمل احتساب قادیانیت کی اس جلد میں آگیا ہے۔ مصنف نے مارچ ۱۹۲۶ء میں رسالہ شائع کیا تھا۔ یاد رہے کہ ردقادیانیت پر موصوف کی ایک کتاب ’’غایۃ المقصود‘‘ چہار حصص پر مشتمل ہے۔ وہ چونکہ مکمل فارسی میں ہے۔ بغیر ترجمہ اس کی اشاعت اور وہ بھی ضخیم کتاب کی، سمجھ نہ آئی کہ کیا کروں۔ اس لئے اس جلد میں اسے شامل نہیں کیا۔ خیال تھا کہ احتساب کی ایک مکمل جلد میں شیعہ حضرات اور خارجی حضرات کے ردقادیانیت پر رسائل کو جمع کروں گا۔ تاکہ ردقادیانیت کا یہ گوشہ بھی سامنے آجائے۔ لیکن اتنی ’’برکات‘‘ شاید ایک جلد نہ برداشت کرپاتی۔ چنانچہ مولانا علی الحائری کے رسائل اس جلد میں جمع ہوجانے پر خوشی محسوس کرتا ہوں۔ باقی… باقی!
ز… جناب سائیں آزاد قلندر حیدری قادری مقیم شاہی بھیرہ کے رہائشی تھے۔ ان کی پنجابی کی ایک نظم:
۵… رگڑا مست قلندر دا: تھی جو ملک فتح محمد اعوان کے پاس خاطر کے لئے آپ نے تحریر فرمائی۔ اس کا قلمی نسخہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ملتان کی مرکزی لائبریری میں موجود ہے۔ اسے احتساب قادیانیت کی اس جلد میں محفوظ کررہے ہیں۔
ہمارے مخدوم محترم حضرت مولانا محمدرمضان علوی مرحوم جو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن تھے۔ آپ کے پاس بھی یہ نظم تھی۔ آپ نے اسے حضرت حافظ محمد حنیف ندیم مرحوم (جو کسی زمانہ میں ہفت روزہ ختم نبوت کراچی کے مدیر تھے) کو بھجوائی جو ہفت روزہ میں شائع ہوئی۔یاد پڑتا ہے کہ حضرت علوی مرحوم نے تحریر فرمایا کہ تحریک ختم نبوت ۱۹۵۳ء میں بھیرہ کے گردونواح میں یہ نظم اتنی مشہور ہوئی کہ گلی کوچوں میں نوجوان ترنم سے گروہ درگروہ جمع ہوکر پڑھتے تو ایک خوبصورت ماحول بن جاتا۔ رسالہ میں تو شائع ہوئی ۔کتابی شکل میں پہلی باریہ اس جلد کا حصہ بن رہی ہے۔ فلحمد ﷲ تعالیٰ!
قلمی نسخہ جو مجلس کی لائبریری میں موجود ہے۔ اس کے ٹائٹل پر فارسی کا یہ شعر بھی درج ہے: