M
الحمد ﷲ علیٰ عمیم الائہ۰ وجزیل نعمائہ۰ ولہ الشکر ملأارضہ ومماثہ۰ وافضل صلواتہ وتسلیماتہ۰ علیٰ افضل انبیائہ واشرف سفرائہ محمد الہادی الیٰ سبیل الرشد وسوائہ۰ اما بعد!
اہل اسلام کو عموماً اور اہل ایمان کو خصوصاً معلوم ہونا چاہئے کہ مرزاقادیانی اور اس کی جماعت کے پاس مایۂ ناز صرف ایک مسئلہ وفات مسیح علیہ السلام ہے۔ جس پر محمودی اور پیغامی دونوں پارٹیاں نازاں ہیں کہ مسلمانوں کے جملہ فرقے نہ مسئلہ وفات مسیح میں ہمارے دلائل کی تردید کر سکتے ہیں اور نہ حیات مسیح علیہ السلام کو ثابت کر سکتے ہیں۔ عام طور پر اس کے متعلق اطراف وجوانب سے میرے پاس بکثرت خطوط موصول ہورہے ہیں کہ مسئلہ حیات وممات مسیح پر بدلائل وبراہین میں اپنے خیالات کا اظہار کروں اور اس کے متعلق قرآنی فیصلہ جو کچھ بھی ہو، لکھ دوں۔ تاکہ حیات ووفات مسیح میں مرزائیوں نے جس قدر پیچیدگیاں پیدا کر رکھی ہیں، زائل ہوں اور مسلمان ان کے ان ہتھکنڈوں سے بچ سکیں۔
اس لئے کثرت مشاغل شرعیہ اور عدیم الفرصتی کے باوجود میں اس مختصر رسالہ میں پہلے تاریخی واقعہ حیات مسیح علیہ السلام کے متعلق لکھ کر ذیل میں ازالہ اعتراضات کروں گا۔
تواریخ معتبرہ میں اسانید معتمدہ سے مرقوم ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں ایک ظالم بادشاہ تھا۔ جناب عیسیٰ علیہ السلام خدا کی طرف سے مامور ہوئے کہ اس کو دین حق کی دعوت دیں اور صراط مستقیم بتائیں۔ وہ ططبانوس یاداؤد بن لوازم کے نام سے مشہور تھا۔
بنابرایں جناب عیسیٰ علیہ السلام نے اس کے پاس یہ ظاہر کیا کہ میں پیغمبر ہوں اور کتاب انجیل ہدایت خلق کے لئے خدا کی طرف سے لے کر آیا ہوں۔ جس میں اس زمانہ کے مصالح کے موافق احکام اور اوامر ونواہی سب موجود ہیں اور میں مامور کیاگیا ہوں کہ خدا کے احکام تم سب کو پہنچاؤں۔ اس لئے تم کو چاہئے کہ میرے دین کی متابعت کرو اور اس کی پیروی میں خدا کی پرستش میں منہمک ہو جاؤ۔
ظالم بادشاہ نے نہ صرف دین عیسیٰ علیہ السلام سے ہی انکار کیا۔ بلکہ آنجناب کی تکلیف