خلفہ وان اسمہ فی العرب صالح وفی سریانے مالک وفی العجمی عالم وفی العبرانی روبیا وفی البر برے درباومعناہ الذی لیس بعدہ نبی وخرج الی المشرق بعدان ملک امرہم سبعاً واربعین سنۃً ووعد انہ یرجع الیہم فی دولۃ السابع منہم
{اور صالح کا یہ دعویٰ (نبوت) ہشام بن عبدالمالک کے زمانہ خلافت ۱۲۷ھ میں تھا۔ پھر اس نے گمان کیا کہ وہ مہدی اکبر ہے۔ جو آخر الزماں میں ظہور کریں گے اور عیسیٰ جن کے ساتھی ہوں گے اور ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے اور اس کا نام عربی میں صالح سریانی میں مالک اور عجمی میں عالم اور عبرانی میں روبیا اور بربری میں دربا ہوگا۔ جس کے معنی خاتم النبی ہیں اور جب وہ ان کے امور دینی ودنیوی کا مالک ہوگیا اور ۴۷ سال گزرے۔ تو مشرق کی طرف (مکہ معظمہ چلا گیا اور وعدہ کرگیا) کہ میں لوٹوں گا۔(ابن خلدون ج۶ ص۲۰۷)}
کامل ابن اثیر ملاحظہ ہو کس وضاحت سے مرزائیوں کے دعویٰ کی تکذیب کررہی ہے۔
’’تو فی المہدی ابو محمد عبید اﷲ العلوے بالمہدیۃ واخفی ولدہ ابوالقاسم موتہ سنۃً لتدبیر کان لہ وکان یخاف ان یختلف الناس علیہ اذا علم بموتہ وکان عمر المہدی لما توفی ثلٰثاً وستین سنۃً وکانت ولا یتہ منذدخل رقادۃ ودعیٰ لہ بالا مامۃ الیٰ ان توفی اربعاً وعشرین سنۃً وشہراً وعشرین یوماً (ابن اثیر ج۸ ص۹۰ مطبوعہ مصر)‘‘
{ابو عبید اﷲ العلوی نے مہدیت میں وفات پائی اور اس کے بیٹے ابو القاسم نے مصلحتاً اس کی موت کو ایک سال تک چھپائے رکھا وہ خوف کرتا تھا کہ جب لوگ اس کی موت کی خبر پائیں گے تو اختلاف کرنے لگیں گے اور مہدی کی عمر ۶۳ سال ہوئی اور اس کی ولایت جیسے وہ رقادہ میں آیا اور امامت (نبوت مہدیت) کا دعویٰ کیا موت تک ۲۴ سال ایک ماہ ۲۰ دن تھی۔}
فاضل مجاہد اپنے کسی صحابی تابعین مفسر محدث کے قول سے یہ بتایا تھا کہ ولوتقول بعض الاقاویل میں ۲۳ سال کی زندگی کی قید ہے اگر نہیں بتایا تو اب بتا دیجئے کہ ۲۳زندگی کی قید کہاں سے نکالی؟
مگر شرم چہ کتی ست کہ پیش مرداں آید آج اسی مطالبہ کو لاجواب بتایا جارہا ہے۔جس کے جواب نے مرزائیت کی کمر توڑ دی تھی۔ اس کے متعلق پوچھ نواب مہربان علی