یوں بھول جائو گے مجھے اصلاً خبر نہ تھی!
یہ مطالبہ تو یاد رہ گیا مگر وہ نشتر نہ یاد رہا جس نے یہ فاسد مادہ بھی نکال دیا تھا۔ یعنی وہ سوالات یاد نہیں رہے۔ جو حضرت مولانا لکھنویؒ نے کئے تھے۔ کیا آپ نے ان کا کوئی جواب دیا تھا۔ اگر دیا تھا تو یاددہانی فرما دیجئے اور اگر نہیں دیا تھا تو میں ان سوالات کو پھر دہراتا ہوں۔ سوچ سمجھ کر جواب دیجئے۔
مفتری کے پیس دئیے جانے سے کیا مراد ہے؟ دنیا میں پیس دیا جاتا ہے یا آخرت میں۔ اگر اوّل مراد ہے تو کوئی ایک آیت ایسی پیش کردیجئے۔ جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ مفتری علی اﷲ یقیناً دنیا ہی میں پیس دیا جاتا ہے اور اگر آخرت میں پیسا جانا مراد ہے تو قیامت کو دیکھ لیجیئو کہ پیسا جاتا ہے۔ یا نہیں مجھے خیال ہے کہ کہیں آپ بھی گیہوں کے ساتھ گھن کی طرح نہ پس جائیں۔ ’’ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے۔‘‘
میں چیلنج دیتا ہوں کہ ایک آیت ایسی نہیں دکھلا سکتے۔ جس میں مفتری کے دنیا میں پیس دئیے جانے کے متعلق لکھا ہو۔ فاضل مجاہد یہ خیال قائم کرلینا دیو بندیوں کی مخالفت نہیں۔ خدائے لایزال کی مخالفت ہے۔ پناہ بخدا قرآن مجید تو ارشاد فرماتا ہے۔
’’ومن اظلم ممن افتریٰ علیٰ اﷲ کذباً او قال اوحی الیّٰ ولم یوح الیہ شی ئٍ ومن قال سا نزل مثل ما انزل اﷲ ولو تریٰ اذا الظالمون فی غمرات الموت والملئکۃ باسطو ایدیہم اخرجوا انفسکم الیوم تجزون عذاب الہون بما کنتم تقولون علی اﷲ غیر الحق وکنتم عن آیتہ تستکبرون(پ۷، سورہ انعام رکوع۱۰)‘‘
{اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے جو اﷲ پر افتراء کرے جھوٹ، یا کہے کہ میرے پاس وحی آئی۔ حالانکہ اس کے پاس وحی نہیں آئی اور جو شخص کہے کہ جیسی کتاب رسول پر اتری میں بھی بنا سکتا ہوں۔ اے مخاطب اگر تو ان لوگوں کا مرتے ہوئے حال دیکھے کہ ان پر نزع میں کیسی سختی ہوگی اور فرشتے ان طرف ہاتھ بڑھا کر کہیں گے کہ اپنی جانیں نکالو (اب تک جو چاہا کہا گیا)
مگر آج وہ دن ہے کہ تمہارے اعمال کی پاداش میں عذاب ذلت دیا جائے گا۔ کہ تم نے خدا پر ناحق افتراء کیا اور تم اس کی آیات کے مقابلہ میں اپنے کو بڑا جانتے تھے۔ }
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ مفتری علی اﷲ بعد موت عذابوں میں گرفتار ہوتے