شانزدہم… مرزاقادیانی مغرب سے آفتاب نکلنے کا بھی منکر ہے۔ ’’مغرب کی طرف سے آفتاب کا چڑھنا یہ معنی رکھتا ہے کہ ممالک مغربی آفتاب سے منور کئے جائیں گے اور ان کو اسلام سے حصہ ملے گا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۱۵، خزائن ج۳ ص۳۷۷)
ہفدہم… مرزاقادیانی کو عذاب قبر سے بھی انکار ہے۔ ’’کسی قبر میں سانپ اور بچھو دکھاؤ۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۱۵، خزائن ج۳ ص۳۱۶)
ہجدہم… مرزاقادیانی تناسخ کو بھی صحیح مانتا ہے ؎
ہفصد وہفتاد قالب دیدہ ام
بارہا چوں سبزہ ہاروئیدہ ام
(ست بچن ص۸۴، خزائن ج۱۰ ص۲۰۸)
’’ہمیشہ انسان کے بدن میں سلسلہ تحلیل جاری ہے۔ یہاں تک کہ تحقیقات قدیمہ وجدیدہ سے ثابت ہے کہ چند سال میں پہلا جسم تحلیل پاکر معدوم ہو جاتا ہے اور دوسرا بدن بدل کر مایتحلل ہو جاتا ہے۔‘‘ (جنگ مقدس ص۱۰، خزائن ج۶ ص۹۲)
غرض مرزاقادیانی کے ایسے ہفوات اس قدر ہیں کہ اگر اس کی کتابوں سے سب کو جمع کیا جائے تو کئی مجلد بھی اس کے لئے کافی نہیں ہوسکتے۔ بطور نمونہ یہ چند عقیدے اس کے میں نے اس جگہ لکھ دئیے ہیں۔ تاکہ اہل اسلام ایسے مخربان دین کے دھوکوں سے بچیں۔ کیونکہ اس مہدی کذاب نے توہین خدا، توہین انبیائ، توہین اسلام، توہین علماء اسلام میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی توہین کرتے ہوئے لکھا ہے ؎
صد حسین است درگریبانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے ؎
عیسیٰ کجا ست تابہ نہد پابہ منبرم
(ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
اور انہوںنے ضمیمہ الہامی میں پہلے تو مولوی صاحبان کو اس طرح سخت گالیاں دی ہیں۔ مثلاً یہودی، بدذات، مردار خوار، گندی روح، بے ایمان، اندھے، کتے وغیرہ وغیرہ! بعد اس کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر سخت زبان درازی کی ہے۔ جس سے ہر سچے مسلمان کے سن کر