الا اﷲ…الخ (آل عمران:۷)‘‘{پس وہ جن کے دلوں میں کجی ہے۔ در پے ہوئے ہیں اس کے جو متشابہ ہے۔ قرآن سے بطلب فتنہ وبطلب تاویل اور نہیں جانتا تاویل ان کی مگر اﷲ…الخ۔}
یعنی جن کے دلوں میں کفرو نفاق یا مصیبت کی کجی ہے۔ متشابہات کے در پے ہو جایا کرتے ہیں۔ اس لئے کہ مخالف اصول ومذہب مقبول کے کوئی نئی بات نکال کر بغرض افتخار خواہ فتنہ وتزلزل برپا کریں اور ان کی تاویل نکالیں تاکہ ہمارے نام اور علم وفہم کی شہرت ہو۔ یعنی جسے بڑے بڑے علماء نہ سمجھیں۔
ہم نے حل کیا اور کیا عمدہ عمدہ نئے نکات نکالے۔ انہیں اس کوشش میں تاویل مقصود ہوتی ہے۔ اصلاح عوام یا فہم قرآن سی غرص نہیں۔ اس لئے فرمایا کہ کوشش خواہ بطلب فتنہ ہوتی ہے۔ خواہ بطلب تاویل اور حال یہ ہے کہ ان کی تاویل اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور بڑے پکے علم والے کہتے ہیں ۔
یہ متشابہ اور محکم سب ہمارے پروردگار کی طرف سے ہے۔ ہم سب پر ایمان لائے۔ ہم سمجھے یا نہ سمجھے غرض مخاطبین ان آیات میں غور فرمائیں تو یقین ہے۔ بفضل الٰہی ضرور ایمان لائیں گے۔ اب مکرر دعا کرتا ہوں۔
یااﷲ تیرا شکر ہے یہ تیری ہی عنایت ہے کہ مجھ جیسے ہیچپدان اور نادان سے دعویٰ واوہام باطلہ فرقہائے جدیدہ قادیانیوں کے جواب لکھ دئیے۔تیرا شکر کس زبان سے ادا کروں۔ ہریں مومنین زبان ہو پھر بھی ایک ادنیٰ سے ادنیٰ احسان کا شکر ادا نہیں ہوسکتا۔ اے میرے رب میری نیت تو ویسی ہے جیسا میں ہوں تو اپنے کرم وفضل سے اس کو قبول فرما کہ میرے لئے ذریعہ آخرت کردے۔
اور اس تحفہ محقرہ کی بدولت حضرات اہل بیت اور صحابہ رسول اﷲﷺ کی خوشنودی میرے نصیب کر پھر ان کے طفیل سے حبیب پاک سید لولاک کی عنایت میں اس کمینۂ عالم کو شامل کر اور مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور تمام مومنین واحباب وعزیز واقارب کو بخش کر مجھ کو مسرور کر اور ان گمراہان کو راہ پر لا۔ آمین ثم آمین فقطتکفیر کے فتوے
اور فتویٰ دیگر مقام علماء مدارس تکفیر منکر عروج جسمی ونزول حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور جناب مولانا مولوی قاضی عبداﷲ صاحب باہتمام سید محمد محی الدین صاحب درمطبع محمدی متعلقہ