ان نو علماء کا پچھلا جو اندھا شیطان اور غول گمراہ ہے۔ جس کو مولانا رشید احمد گنگوہی کہتے ہیں۔ جو امروہی کی طرح بدبخت وملعون میں سے ہے۔ (انجام آتھم ص۲۱ ومکتوب عربی ص۲۵۴،۲۵۵، خزائن ج۱۱ ص۲۵۴) تک میں تمام علماء متقدمین ومتاخرین دجال کے یوں توہین کی گئی ہے۔ ایسے بدگمان شخصوں کی نسبت ہم سابق بہت کچھ تحریر کرچکے ہیں۔
ناظرین! اہل نظر کی نظر سے گزرا ہوگا اب ہم کو زیادہ تحریر کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ چاند پر خاک اڑانے سے تو چاند کا کچھ نہیں بگڑتا۔ مگر خاک اڑانے والوں کی حقیقت کھل جاتی ہے۔ رہا ٹیڑھا مثال نیش گژدم۔ کبھی کج فہم کو سیدھا نہ پایا۔ پس ہم ان اقوال بزرگان پر ختم کرتے ہیں۔ گر خدا خواہد کہ سینہ کس درد میلش اندر طعنہ یا کان برو کار پاکان راقیاس از خود مگیر۔ گرچہ یکسان درنوشتن شیروشیر۔ پس ایسے شخص پر عاقلوں کے موافق یہ شعر کافی ہے:
چراغے را کہ ایزد بر فروزد
ہر آنکسن تف زند ریشش بسوزد
اب ناظرین رسالہ ہذا کو کامل یقین ہوجاوے گا کہ جو اشتہار۲۹؍رمضان المبارک ۱۹۰۸ میں علماء لودھیانہ نے شائع کیا تھا اور اشتہار غسل آتشین جو سید سکندر شاہ پشاوری حنفی نے مارچ۱۹۰۱ء میں مشتہر کیا تھا۔ مگر مرزا قادیانی کسی کے مقابل نہ آئے۔ واقعی ان علمائوں کی تحریریں سب درست ہیں۔
بوجہ طوالت اس میں درج نہیں کیا گیا۔ کیونکہ اصل اشتہارات سب کی نظر سے گزر چکے ہیں۔ حوالہ کافی ہے۔ غرض انہیں علماء پنجاب لودھیانہ وغیرہ نے فتویٰ ۱۳۰۱ھ میں مرزا قادیانی مذکور کو دائرہ اسلام سے خارج ہو جانے کا جاری کردیا تھا اور رسالہ نصرت الابرار وفیوضات مکی میں بحوالہ فتویٰ حرمین تحریر کرچکے ہیں کہ یہ شخص اور ہم عقیدہ اس کے اہل اسلام میں داخل نہیں اور اب بھی ان کا یہی دعویٰ ہے کہ یہ شخص اور جو لوگ اس عقائد باطلہ کو حق جانتے ہیں۔ شرعاً کافر ہیں۔
واقعی بہت درست ہے اور ہماری کلی تحریر سے بھی ناظرین حق پسند کو ثابت ہوگیا ہوگا کہ اب ان کے عقائد کفریہ میں کچھ کلام نہیں۔ فقط (اب بس) کیجئے اور جانے دیجئے کہ یا اﷲ تیرا شکر ہے۔ یہ تیری ہی عنایت رحمت کا سبب ہے کہ مجھ جیسے (ہیچمدان) نادان سے ایجاد طریق جدید قادیانی کے دعوے باطلہ واوہام وسوالات وغیرہ کا دندان شکن جواب لکھوا دیا ۔ تیرا شکر کس زبان سے ادا کروں۔ ہریں مومنین زبان ہو تو بھی ایک ادنیٰ سے احسان کا شکر ادا نہیں ہوسکتا۔ اے