اﷲ کے سوا؟} اور فرمایا ’’لقد کفر الذین قالو ان اﷲ ثلث ثلثۃٍ……الخ (مائدۃ:۷۳)‘‘ {اور بے شک کفر کیا جنہوں نے کہا بے شک اﷲ تیسرا ہے۔ تین کا …الخ۔}
تو پس ربط آیات ماقبل وما بعد وغیرہ سے صاف ظاہر ہے کہ تردید وامید کے بعد اﷲ پاک نے پھر فہمائش شروع کی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ومریم علیہ السلام کی حقیقت اور ان کی بشریت وعجز کے یہ ظاہر وجود بیان فرمائے۔ ’’ما المسیح ابن مریم الارسول…الخ (مائدہ:۷۵)‘‘ یعنی اس آیت مذکورہ بالا میں فرمایا نہیںپیغمبر جس طرح اور انبیاء مقبول ومحبوب تھے۔ یہ بھی تھے جس طرح ان کی ذات سے عجائب وغرائب امور ظاہر ہوئے۔ ان سے بھی ہوئے۔ حضرت آدم بے باپ پیدا ہوئے۔
عصا حضرت موسیٰ کا اژدھا بن جاتا تھا۔ حضرت سلیمان کے تمام مخلوق مسخر پری دیو جانور ہوا سب مطیع تھے۔ حضرت عیسیٰ بھی بے باپ پیدا ہوئے۔ جس طرح دوسرے پیغمبر ایک معبود کی طرف خلق کو بلاتے تھے۔ حضرت عیسیٰ نے بھی توحید کی تعلیم کی۔ انہیں تثلیث وشرکت خدائی سے کیا واسطہ اور ان کی ماں مریم صدیقہ بمعنی ولیہ مومنہ اﷲ کے احکام کی تصدیق کرنے والی تھیں۔
یہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔ خدائے غنی وقدیم کیوں کر ہوگئے۔اے نبی محبوب اور اے حبیب مقبول آپ ملاحظہ فرمائیں ہم نے اپنی توحید اور الوہیت کی کیسی کیسی کھلی دلیلیں ان پر ظاہر کردیں اور جن کو وہ اپنے زعم باطل میں خدا سمجھے بیٹھے ہیں۔ ان کی بشریت اور حقیقت ہم نے بیان کی اس کے بعد آپ انہیں دیکھیں کہ کدھر بہکے جاتے ہیں۔ وہ کیا سمجھے اور ہم کیا سمجھاتے ہیں۔
آیت میں نصاریٰ
قولہ: ’’والذین یدعون من دون اﷲ لا یخلقون شیئاً وہم یخلقون اموات غیر احیائٍ وما یشعرون ایان یبعثون (نحل:۲۰،۲۱)‘‘ {جن کو لوگ اﷲتعالیٰ کے سوا معبود پکارتے ہیں۔ وہ تو کچھ پیدا نہیں کرتے اور آپ پیدا شدہ ہیں۔مردہ ہیں۔