پس ظاہر ہے کہ یہ آیت کریمہ صاف بتلا رہی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم کے مارنے کا خداوند مالک الملک نے ارادہ بھی نہیں کیا اور اگر قادیانی کے مذکورہ اصول کو تسلیم کرلیا جاوے۔ تو لازم آتا ہے کہ حضرت مسیح کی ماں یعنی حضرت مریم بھی ابھی تک نہیں مری تھیں۔ حالانکہ حضرت مریم کا مرجانا قطعی ہے۔ جس طرح کہ الفاظ ان ارادان یہلک المسیح کا مفاد بھی قطعی ہے کہ مسیح ابن مریم پر ابھی موت ورارد نہیں ہوئی۔
اسی وجہ سے بیضاوی وغیرہ نے بوقت رد نصاریٰ ہے۔ اس آیہ کے یوں استدلال کیا ہے۔ کہ مسیح کا سایۂ ممکنات کی طرح قابل فنا ہونا۔ یہ آیت بتلا رہی ہے اور جو قابل فنا ہو وہ قابل الوہیت نہیں۔ پس یہ آیہ مبارک نہایت وجاہت کے ساتھ دلالت کررہی ہے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم پر ابھی موت وارد نہیں ہوئی ہے اور یقین ہے کہ یہ آیت مبارکہ اس افادہ میں ایسی قطعی الدلالت ہے کہ اس میں سرمو تاویل کی گنجائش مرزا قادیانی کے لئے نہیں ہے۔
اے ناظرین اور غور فرمائیے کہ ماقبل وما بعد وربط وقرینہ وغیرہ آیت کا قادیانیوں کو کچھ خیال نہیں۔ جس کو ہم واضح طور پر سابق تحریر کرچکے ہیں۔ کہ یہ اپنے خیال واوہام کو اصل ٹھہرا کر اس پر آیت کو موزوں کرتے ہیں۔ جو خلاف اسلام ہے۔ اس آیت کے ماقبل آیتوں میں مذکور ہے۔ کہ اﷲ تعالیٰ نے بنی اسرائیل میں نبی برابر بھیجے۔ مگر وہ شراکت سے باز نہ آئے۔ بعض پیغمبروں کی تکذیب کی بعض کو قتل کرڈالا۔
حق سبحانہ وتعالیٰ نے پھر رحم فرمایا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کی اصلاح کرنے والے آگئے۔ مگر وہ لوگ پھر بھی اندھے اور بہرے ہوگئے۔ یہود تو حضرت کی توہین وتکذیب کرنے لگے رہے۔ نصاریٰ وہ بھی حد سے بڑھ گئے اور یہ دونوں حضور نبی عربی پیغمبر کے امی سے منکر ہوکر کہیں کے نہ رہے۔
اور لگے مسیح ابن مریم کو خدا کہنے اور نیز حضرت مریم کو بھی خدا ٹھہرایا۔ یعنی بعضوں نے عیسیٰ ہی کو خدا کی خدائی دے دی اور بعضوں نے انہیں تیسرے حصہ کا شریک قرار دیا۔ بعضوں نے کہا کہ عیسیٰ اور مریم اور اﷲ یہ اﷲ ہیں۔
قولہ تعالیٰ: ’’لقد کفرالذین قالو ان اﷲ ہو المسیح ابن مریم (مائدہ:۷۲) ‘‘ {اور بے شک کافر ہوگئے۔ جنہوں نے کہا بے شک اﷲ وہی مسیح بیٹا مریم کا ہے} اور جیسے فرمایا: ’’ئَ انت قلت للناس اتخذونی وامی الٰہین من دون اﷲ (مائدہ:۱۱۶)‘‘ {یعنی اے عیسیٰ کیا تم نے کہہ دیا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو دونوں کو معبود بنا لو