ملک الموت ماالفائدہ فی سوالک قبض الروح قال لاذوق الموت وغمۃ فاکون الا ستعدادلہ ثم قال لہ ادریس ان لی الیک صاحبۃ قال و ما ہی قال نرفعنی الی السماء لا نظر الیہا والی الجنۃ والنار فاذن اﷲ لہ۔ فرفعہ فلما قرب من النار قال لی الیک حاجۃ قال ما ترید قال تسال مالکا حتی یفتح ابوابہا ففعل ثم قال فکما ارایتنی النار فارنی الجنۃ فذہب بہ الی الجنۃ فاستفتح ففتح ابوابہا فادخلہ الجنۃ ثم قال لہ۔ ملک الموت اخراج لتعود الی مقرک فتعلق بشجرۃ قال ما اخرج منہا فبعث اﷲ ملکا حکما بہما فقال لہ الملک مالک لا تخرج لان اﷲ تعالیٰ قال کل نفس ذائقۃ الموت وقد وقعہ وقال ان منکم الا وردہا وقدوردتہا وقال وماہم بمخرجین ولست اخرج فاوحی اﷲ الی ملک الموت باذنی دخل الجنۃ وبامری لایخرج منہا فہوحی‘‘
{وہب نے کہا ہے کہ اٹھائی جاتی تھی عبادت حضرت ادریس کی ہر روز ان کے زمانہ کے تمام زمین والوں کے برابر۔ اس بات سے ملائکہ متعجب ہوئے اور ان کی ملاقات کے مشتاق ہوئے۔ اﷲ پاک سے ملک الموت نے اجازت چاہی کہ حضرت ادریس کی زیارت کریں بموجب ان کی التجا کے اﷲ نے ان کو اجازت دی۔ پس ملک الموت بصورت آدمی حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس آئے اور حضرت ادریس ہمیشہ روزہ رکھا کرتے تھے۔ جب ان کے روزہ افطار کا وقت آیا تو حضرت ادریس نے ملک الموت کو کھانے کے واسطے بلایا۔ تو ملک الموت نے ان کے ساتھ کھانے سے انکار کیا۔ اسی طرح دورات متواتر گزری۔ جب تیسری شب ہوئی تو حضرت ادریس نے ملک الموت سے فرمایا کہ آپ یہ بتلائیے کہ آپ کون ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں ملک الموت ہوں۔ اﷲ پاک سے میں نے اجازت چاہی تھی کہ آپ سے ملاقات کروں۔ حضرت ادریس نے ملک الموت سے کہا کہ آپ سے میری ایک حاجت ہے۔ ملک الموت نے کہا کہ وہ کیا۔ فرمایا حضرت ادریس نے کہ تم میری روح کو قبض کرلو۔ پس اﷲ نے ملک الموت پر وحی نازل فرمائی۔ کہ ادریس کی روح قبض کرے۔ پس (بمصداق کل نفسِ ذائقۃ الموت کے) ان کی روح قبض کی اور بعد تھوڑی ہی دیر کے آپ کے قالب میں دوبارہ روح کو لوٹا دیا۔ ملک الموت نے حضرت ادریس سے کہا کہ آپ کے سوال روح قبض سے کیا فائدہ ہوا۔ فرمایا تاکہ (بموجب آیہ مذکور بالا) موت کا ذائقہ اور اس کی لذت سے واقف ہوں۔ تاکہ میں ہوجائوں بہت سخت مستعد موت کے لئے۔ پھر ادریس نے فرمایا کہ آپ سے میری ایک حاجت