بات ہے کہ نبی علیہ السلام نے قسم کے ساتھ فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے۔ آپکا اشارہ ہی کافی ہے۔
چہ جائیکہ قسم۔ پھر بھی معاندین اپنی تعدی اور مخالفت سے باز نہیں آئے۔ مصرع
مخالف نبی کا ہے۔ دشمن خدا کا۔ اﷲ پاک اس تیرھویں صدی کے فتنہ انگیزوں کے سایہ سے بچاوے۔ آمین اور بکثرت احادیث وآثار صحابہ اس بات پر شاہد ہیں۔ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرما دیں گے۔
بغرض اختصار کے بعد کو لکھتا ہوں از مشکوٰۃ حدیث رواہ ابن جوزی فی کتاب الوفاء عن عبداﷲ بن عمر۔ قال قال رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ بن مریم الی الارض فیتزوج ویولد لہ ویمکث خمساواربعین سنۃً ثم یموت فید فن معی فی قبری فاقوم انا وعیسیٰ بن مریم فی قبر واحد بین ابی بکر وعمر‘‘
{ابن جوزی نے کتاب الوفاء میں عبداﷲ بن عمر سے روایت کیا۔ انہوں نے کہا کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ اتریں گے عیسیٰ بن مریم زمین کی طرف پس نکاح کریں گے اور ان کے اولاد پیدا ہوگی اور پینتالیس سال زمین پر رہیں گے۔ پھر مر جائیں گے۔ پس دفن کئے جائیں گے میرے ساتھ۔ ایک ہی قبر میں پس کھڑا ہوں گا میں اور عیسیٰ ایک ہی قبر سے۔ درمیان ابو بکر اور عمر کے اور نیز امام ابو حنیفہ کا یہی قول ہے۔ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرماویں گے۔}
فی فقہۃ الاکبر: ’’وخروج الدجال ویاجوج وماجوج وطلوع الشمس من المغرب ونزول عیسیٰ من السماء وسائر علامات یوم القیامۃ علی ماوردت بہ الاخبارا الصحیحہ حق کائن‘‘ {نکلنا دجال کا اور یاجوج ماجوج کا اور سورج کا مغرب کی جانب سے نکلنا اور حضرت عیسیٰ کا آسمان سے اترنا اور تمام علامات قیامت کے روز کے حق ہیں اور ہونے والے ہیں۔ }
امام بخاری کا قول کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے۔ ’’اخرج البخاری فی تاریخہ والطبرانی عن عبد اﷲ بن سلام قال یدفن عیسیٰ بن مریم مع رسول اﷲﷺ وصاحبیہ فیکون قبرہ رابعا‘‘ {یعنی نکالا ہے بخاری نے اپنی تاریخ میں اور طبرانی نے عبداﷲ بن سلام سے کہا کہ دفن کئے جائیں گے۔ عیسیٰ بن مریم رسولﷺ کے ساتھ اور آپ کے دونوں اصحاب کے ساتھ۔}