البیت سے ہوگا۔ چونکہ سلمان فارسیؓ اہل البیت سے تھے اور میں بھی فارسی النسل ہونے کی حیثیت میں سلمان سے ملحق ہوتا ہوں۔ اس لئے میں بھی اہل البیت سے ہوا۔ پس میں امام مہدی بن گیا۔ واہ سبحان اﷲ!
لیجئے! حضرت اس کے متعلق بھی سن لیجئے کہ خود سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ ایک روز حسینؓ پیغمبرﷺ کی ران پر بیٹھے ہوئے تھے کہ پیغمبرﷺ اس کو چوم رہے تھے اور فرماتے تھے۔ اے حسینؓ تم سید ابن سید ہو تم امام برادر امام ہو تم حجت ابن حجت برادر حجت اور باپ ہو نو حجتوں کے ان میںنواں امام مہدی موعود علیہ السلام ہے۔ (ینا بیع المودہ مطبوعہ قسطنطنیہ ص۴۴۵)
حذیفہؓ کہتا ہے کہ ایک روز پیغمبرﷺ نے فرمایا: ’’لولم یبق من الدنیا الا یوم لطوّل اﷲ ذالک الیوم حتی یبعث رجلاً من ولدی اسمہ اسمی فقام سلمان فقال یا رسول اﷲ من ایّ ولدک ہو قال من ولدی ہذا وضرب بیدہ علی الحسین اخرجہ ابونعیم فی عوالیہ ارجح المطالب ص۴۴۲‘‘ یعنی پیغمبرﷺ نے فرمایا کہ اگر ختم دنیا تک ایک روز بھی باقی رہ جائے تو ہر آئینہ خدائے تعالیٰ اس روز کو اس قدر طویل کر دے گا کہ میری اولاد میں سے ایک شخص مبعوث ہوگا۔ جس کا نام میرا ہی نام ہوگا۔ پس اس وقت سلمان فارسیؓ کھڑا ہو کر کہنے لگا۔ حضورﷺ! آپ کے کون سے بیٹے سے وہ شخص ہوگا۔ پس پیغمبرﷺ نے حسینؓ پر ہاتھ مارا کہ اس بیٹے سے ہوگا۔
اب فرمائیے جناب؟ مرزاقادیانی کو سلمانؓ کی نسل بننے سے کیونکر مہدویت مل گئی؟ اگر مہدی سلمانؓ کی نسل سے ہوتا تو سلمانؓ ہی کے سوال پر پیغمبرﷺ نے مہدی کو کیوں نسل حسینؓ سے بتلایا؟ مگر بے خبر مرزاقادیانی کو کیا معلوم تھا کہ قدرت نے اس کے دعوے کرنے سے پہلے ہی خود سلمان فارسیؓ سے اس کے دعوے کی تکذیب کرا رکھی ہے…
علامات ظہور امام مہدی موعود
کتب حدیث (شیعہ) میں امام مہدی موعود علیہ السلام کے ظہور سے پہلے تقریباً چار سو خاص علامتوں کا ظہور ہونا بیان کیاگیا ہے۔ زبردست آسمانی علامتوں میں سے ایک یہ ہے کہ: ’’ایٰتان تکونان قبل قیام القائم کسوف الشمس فی الاوّل من شہر رمضان وخسوف القمر فی اٰخرہ‘‘ اور یہ جملہ بھی حدیثوں میں موجود ہے۔ ’’لمہدینا اٰیتین لم تکونا منذ خلق اﷲ السمٰوٰت والارض‘‘ یعنی دو آیتیں اور علامتیں یہ بھی ظہور مہدی علیہ السلام سے پہلے ظاہر ہوجائیں گی۔ ایک سورج گہن جو اوّل رمضان میں واقع ہو گا دوسرا چاند گہن