نوٹ
یہ تفصیل خلاف جمہور قادیانی کہ جو امور آسمان پر واقع ہوں اور دنیاوی انسان کو نظر بھی آجاویں تو وہ گویا معجزہ نبی کا ہے کہ خدا تعالیٰ کی غیر محدود قدرت نے انبیاء کی اظہار عظمت کے لئے دکھایا اور جو زیر آسمان یعنی ہوایان زمین پر یا پانی پر یا پانی کے اندر یا زیر زمین ہو وہ معجزہ نہیں۔ وہ معجزہ خرق عادت عقلی ارضی ہے جو گویا ہر مخلوق انسان غیر انسان کافر مشرک وغیرہ سب میں ظہور پذیر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جملہ انبیاء کے معجزات کا باعث انکار ہے۔ قادیانی کی جدید علم دانی نے معجزہ وخرق عادت کے عجب معنی گھڑے ہیں۔ مگر تعجب یہ ہے کہ سماوی امور میں تو خدا تعالیٰ کی غیر محدود قدرت کی طرف منسوب کرکے معجزہ انبیاء قرار دیا جائے اور ارضی امور کو عقلی معجزہ جو اس خارق عقل کے ذریعہ سے ظاہر ہوں۔ خدائے تعالیٰ کی غیر محدود قدرت سے خارج کردیا۔ گویا ان کا بانی کوئی اور ہوگا اور برائے نام الہام الٰہی سے ملتی ہے۔ کی شق جس کی گویا کچھ حقیقت نہیں ہے۔ لگادی جو دفعات آئندہ سے واضح ہوجاوے گی۔ مگر بسا تعجب یہ ہے کہ معراج رسول اﷲ سے کیوں انکار ہے۔ جس کا بیان آگے آتا ہے۔ وہ بھی تو ایک سماوی معجزہ ہے۔ شاید بوجہ آنکھ سے نہ دکھائی دینے کے اس کا انکار ہے۔ حالانکہ اسی بناء پر بہت سے لوگوں کا معجزہ شق القمر سے بھی انکار ہے۔ مگر اسی خدا تعالیٰ کی غیر محدود قدرت نے جسے چاہا معراج کو اس آنکھ سے کیا بلکہ دل کی آنکھ سے بھی دکھا دیا۔مگر ہاں جو اس کی درگاہ پاک سے مرفوع القلم ہیں ان کو البتہ محروم رکھا۔ وہ اسی قابل اور یہ اس قابل ہیں۔ مولانا روم نے سچ فرمایا ہے:
ہر کسے رابہر کارے ساختند
میل اورا دردلش انداختن
کیونکہ جنت ودوزخ ان دونوں کے بھرت کا خیال بھی امر ضروری تھا۔ پس قادیانی کے اس پیرائیہ بیان سے صرف معجزہ شق القمر کا اقرار ہے۔ باقی تمام معجزات انبیاء سے انکار اور خارق عادات عقلی الہامی میں شمار جو ہر مخلوق خدا یعنی جن وانس وحیوان جانور وغیرہ کو بھی حاصل ہے۔ مثل شیر بلی چوہا گیدڑ کتا سور وغیرہ کو بھی ہوتا ہے۔ گویا یہ وقعت اور تعریف معجزات انبیاء کی قادیانی کے نزدیک بیان ہوئی۔ جیسے انسان نے خارق نے عادات الہامی کے ذریعہ سے صدہا عجوبات مثل جہاز وریل وتار وغیرہ ظاہر کئے۔ جیسے جانوران وغیرہ اپنے اپنے دشمن کو بوقت شکار