عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ سے اندھوں لنگڑوں کو شفا حاصل ہوئی ہے ۔ تو بالیقین یہ نسخہ مسحی نے اسی حوض سے اڑایا ہوگا۔ (خزائن ج۱ ص۵۳۱،۵۳۰) جو عبرانی میں بیت خدا کہلاتا ہے۔ (خزائن ج۱ ص۵۲۱) ’’اور جس کا پانی ہلنے کے بعد جو کوئی کہ پہلے اس میں اترتا کیسی ہی بیماری کیوں نہ ہو اس سے چنگا ہوجاتا تھا۔‘‘ (خزائن ج۱ ص۵۲۳) اور جس پر حضرت مسیح اکثر جایا بھی کرتے تھے۔ (خزائن ج۱ ص۵۳۳)’’اور جس کی مٹی میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔ بہرحال یہ ایک کھیل تھا اور مٹی مٹی ہی رہتی تھی جیسا سامری کا گوسالہ۔‘‘ (ازالہ ص۲۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳)
دفعہ۵… ’’اگر یہ عاجز اس عمل الترب کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو خدا تعالیٰ کے فضل وتوفیق سے امید قوی رکھنا تھا کہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت ابن مریم سے یہ عاجز کم نہ تھا۔‘‘ (ازالہ ص۳۰۹، خزائن ج۳ ص۲۵۸)
دفعہ۶… ’’یہ اعتقاد بالکل غلط اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر اور ان میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنا دیتا تھا۔‘‘ (ازالہ ص۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳)
دفعہ۷… (تمہید پنجم براہین احمدیہ)پس مسیح کے معجزات سب کے سب محجوب الحقیقت ہیں کیونکہ وہ بظاہر صورت مکران سے مشابہ تھی۔ (خزائن ج۱ ص۵۵۷، ملخص)
’’ہمارے نبی ﷺ کا سیر معراج آسمانوں پر اس جسم کثیف کے ساتھ نہ تھا۔(کیونکہ کسی بشر کا آسمانوں پر جانا خلاف عادت اﷲ یعنی خلاف قانون قدرت ہے۔) اور پرانا فلسفہ بالاتفاق اس بات کو محال ثابت کرتا ہے کہ کوئی انسان اپنے اس خاکی جسم کے ساتھ کرہ زمہریر تک بھی پہنچ سکے۔ بلکہ علم طبعی کی نئی تحقیقات اس کو ثابت کرچکی ہیں۔ پس اس جسم کا کرہ ماہتاب یا کرہ آفتاب تک پہنچنا کسی قدر لغو خیال ہے۔ بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجہ کا کشف تھا اور اس قسم کے کشفوں میں مولف خود صاحب تجربہ ہے۔‘‘ (ازالہ ص۴۷،خزائن ج۳ص۱۲۶)
نوٹ
مگر قادیانی نے معجزہ شق القمر کے اقرار کے وقت پرانے وجدید فلسفہ کے مسئلہ کو ملحوظ نہ رکھا کہ یہ شق القمر خلاف قانون کیسے ہوگیا؟۔اور اب یہ بھی واضح ہوگیا کہ یہ جو ظاہری طریق پر اہل اسلام کا ڈھچر بنارکھا ہے۔ یہ بے چارے سادہ لوحوںکوپھانسنے کا جال پھیلایا ہوا ہے۔ کیونکہ ان کے حسب بیان۔