مدعی رسالت ہو، اور یا بایں غرض کہ نورالدین اور عبدالکریم کی مانند بمفاد (بدوز وطمع دیدۂ ہوشمند) مجھے بھی خلافت مرزاقادیانی سے حصہ مل جائے گا۔ جب نہ ملا تو مخالف ہوگیا۔ پھر گذشتہ خلافت سے نبوت کے لینے کے واسطے ہاتھ لمبا کیا، یا بایں خیال کہ فی الحال چند مدت مرزاقادیانی کے مخالف ہوکر پھر اس سے شیر وشکر ہو کر ضعفاء عقول میں مرزاقادیانی کی نبوت کا اعلان دے کر آپس میں نصف لی ونصف لک کے یہ دونوں صاحب بہم ہو جاویں۔ عزیزان من یہی تو باہمی چال ہے۔ جس کی وجہ سے بیچارے عوام الناس اس کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ کیوں مرزاقادیانی پھر آپ مذکور صفحہ میں فرماتے ہیں (اور محض نیک ظنی سے ان کے چھپنے کے لئے اجازت دی گئی) آپ کی نیک ظنی نہ ہوئی کوئی بلا ہوگئی۔ جس نے باقی رہا ہوا حصہ بھی دین محمدی کا تباہ کر دیا۔ جب کوئی دلیل نہ ملی تو نیک ظنی کو ہی سپر قرار دے دیا۔ واہ صاحب واہ! کبھی اثبات دین میں ظن حجت ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ قرآن تو ہدایت کرتا ہے۔ ’’وان الظن لا یغنی عن الحق شیئا‘‘ کہ ظن سے حق نہیں ثابت ہوا کرتا، اور آپ اپنی نیک ظنی کو ہی برخلاف حکم قرآن کے ہر جگہ برہان قرار دیتے ہیں۔ بھلا کون اہل قرآن آیات وحدیث کو چھوڑ کر آپ کے ظنی اور وہمی خیالات کو تسلیم کر سکتا ہے؟
پس مرزاقادیانی! نورالدین اور عبدالکریم وامروہی وغیرہم بھی ایسی ہی نیک ظنی سے آپ کو مسیح اور مہدی وغیرہ مان رہے ہیں۔ کیونکہ نیک ظنی سے ہی تو اس ولایت وخلافت میں سے انہیں بھی حصہ مل گیا ہے۔ اگر انہیں یہ حصہ نہ ملتا تو آپ دیکھ ہی لیتے کہ چراغ الدین کی طرح ان کی بھی نیک ظنی، سوء ظنی سے آپ کی نسبت بدل کر مسیحیت کے خود ہی مدعی ہو بیٹھتے۔ اگر یقین نہ ہو تو اب بھی انہیں معزول کر کے آزمالیں۔ بندہ خدا دلائل تو آپ کی نبوت اور ان کی خلافت پر محض الہام اور خواب ہیں۔ پھر مشکل ہی کیا ہے۔ اس وقت آپ کی طرف نہ ہوں گے۔ انہیں اپنی ہی طرف الہام ہونے لگیں گے۔ پھر آپ یا اور کوئی ان کے قلبی براہین پر کیونکر جرح کر سکتا ہے۔ لہٰذا آپ ان الہاموں اور خوابوں اور نیک ظنیوں سے باز نہیں آتے اور نہ ہی ان بے سروپا دعووں سے دست بردار ہوتے ہیں۔ غرض کہ آپ عجب مصیبت میں پڑ گئے۔ نہ مذہب باطل کو ہٹ دھرمی سے ترک کیا جاتا ہے کہ معتقدین برگشتہ ہو جائیں گے۔ پھر حلوا ومنڈا کھانے کو نہ ملے گا یا ان کے روبرو آپ کو ذلت، جہالت وضلالت کی ملے گی اور نہ باطل کا ہی احقاق ہوسکتا ہے۔ ’’فان کنت لا تدری فتلک مصیبت وان کنت تدری فالمصیبت اعظم‘‘ مرزاقادیانی آپ کا یہ