پس کسی غیر کے فرزند کو مجازاً اپنا فرزند اور متبنّٰی بنالینا حیوانات کی صفت ہے۔ بالاتفاق خدا پر ایسا بھی ناجائز ہے۔ ’’تعالی اﷲ عن ذلک علواً کبیرا‘‘ اب فرمائیے! مرزاقادیانی آپ کس طرح بمنزلہ اولاد خدا کے مجازاً ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم کہتے ہیں۔ ایک چیز کو کسی دوسری چیز سے تب ہی تشبیہہ دے سکتے ہیں جب کہ مشبہ بہ موجود یا اس کا وجود متصور ہوسکتا ہو۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ زید چاند کی مانند ہے۔ پس چونکہ چاند ایک موجود شے ہے۔ زید کو بمنزلہ چاند کے شکل وصورت میں تشبیہہ دینا یا مثلاً (زید کا لاسد) زید کو شجاعت میں بمنزلہ شیر کے تشبیہ دینا جو ایک موجود جانور ہے۔ بہت درست اور جائز تشبیہ ہے۔ لیکن اگر فرضاً چاند اور شیر کوئی شئے نہ ہوتی تو آپ کس طرح ایک لاشئے کو شیٔ فرض کر کے زید کو تشبیہ دے سکتے ہیں اور فرضاً اگر تشبیہ دیتے بھی تو لوگ ایسی نامعقول تشبیہ سے جس کا مشبہ بہ لاشئے ہے۔ کیا سمجھ سکتے۔ پس مرزاقادیانی یہ تو ضرور آپ بھی مانتے ہوں گے کہ خدا کا حقیقی اور صلیبی ولد کوئی بھی نہیں تو فرمائیے خداکا ولد لا شئے ہوا یا نہ ہوا۔ اگر نہیں تو آپ پہلے خدا کا حقیقی ولد ثابت کر دیں اور لا شئے ہوا تو آپ کو اس الہام میں کہ ’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ (دافع البلاء ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷) خدا نے اپنے لاشئے ولد سے کیونکر تشبیہ دی۔ پھر فرمائیے بدلیل مذکور یہ تشبیہ غلط ہوئی یا نہ ہوئی اور یہ غلطی نعوذ باﷲ خدا سے ہوئی یا آپ سے۔ اگر خدا سے ہوئی تو عمداً ہوئی یا سہواً اور یہ بھی فرمادیجئے کہ خدا پر عمداً یا بھولے غلطی کا صادر ہونا جائز ہے یا نہ، اور اگر یہ غلطی خدا کی نہیں بلکہ آپ کی ہے تو پھر فرمائیے آپ نے غلطی اپنے کو الہام نام کر کے کیوں خدا کی طرف نسبت دی اور جھوٹا الزام خدا پر کس واسطے لگایا۔ کیا نبوت کے یہی معنی ہیں اور آپ کی مہدویت کی یہی ہدایت ہے اور آپ کی مسیحیت کا ثبوت غلط اور محض کذب ایسے خود ساختہ الہام اور خوابوں پر مبنی ہے۔ صاحبان باتمیز وبصیرت کی غیرت کب مقتضی ہے کہ قرآن وحدیث وبراہین عقلیہ کو چھوڑ کر آپ کے علانیہ غلط الہاموں سے آپ کی تصدیق کرلیں۔ آپ باتمیز اہل اسلام سے قطعاً اس امید کو قطع فرمالیں۔ اس کے علاوہ ہم کہتے ہیں۔ مرزاقادیانی خیر یہ تشبیہ خواہ غلط ہو یا صحیح۔ آپ انصاف سے فرماویں کہ خدا کے ولدلاشیٔ ولد سے جب آپ کو تشبیہ ہوئی تو لوگوں کو اب ایسی تشبیہ سے آپ کی نسبت کیا سمجھ لینا چاہیے۔ کہیے تو ہم اس تشبیہ کا منطوق بتادیں۔ لیجئے! بتائے دیتے ہیں۔ لیکن بایں شرط کہ مصنفوں کی رائے سے آپ اس پر عمل کریں۔ پس سنئے کہ اس تشبیہ کا یہ نتیجہ ہوا کہ آپ لاشئے ہیں۔ بایں دلیل کہ جب خدا جسم اور جسمانی لوازم سے منزہ ہونے کی وجہ قطعاً ولد نہیں رکھتا تو خدا کا ولد لاشئے ٹھہرا اور آپ اس الہام میں خدا کے بمنزلہ ولا شئے