جد مرزے دا اپنے ہی الہام اوپر شک ریہا
پھر کیونکر غیراں ہو تسلی ملہم شکی ریہا
غرضیکہ مرزاقادیانی کسی طرح سے کامل مسلم نہیں ہوسکتے۔ جیسا کہ اوپر بیان ہوا۔ فافہم!
پھر جمال الدین نے لکھا ہے کہ مرزاقادیانی خاتم النبیین کا قائل ہے۔ وغیرہ وغیرہ! یہ بالکل غلط ہے یا یوں کہ سراسر دھوکا بلکہ معاملہ ہی برعکس ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی کی تالیف سے چند حوالے پیش کرتا ہوں کہ ناظرین وسامعین کو معلوم ہو جائے وہ یہ ہیں۔
’’اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ عاجز خدا کی طرف سے اس امت کے لئے (یعنی مرزائیوں کے لئے نہ امت محمدیہ کے لئے) محدث ہوکر آیا ہے اور محدث بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے۔ کیونکہ خداتعالیٰ سے ہم کلام ہونے کا ایک شرف رکھتا ہے۔ امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جاتے ہیں اور رسول اور نبیوں کی وحی کی طرح اس کی وحی کو بھی دخل شیطان سے منزہ کیا جاتا ہے اور بعینہ انبیاء کی طرح مامور ہوکر آتا ہے اور اس سے انکار کرنے والا مستوجب سزا ٹھہرتا ہے۔‘‘
(توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰)
’’اگر یہ عذر ہو کہ نبوت مسدود ہے اور وحی جو انبیاء پر نازل ہوئی ہے اس پر مہر لگ چکی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ نہ من کل الوجوہ باب نبوت مسدود ہے۔ نہ ہر ایک طور سے وحی پر مہر لگائی گئی۔ بلکہ جزئی طور پر وحی اور نبوت کا اس امت مرحومہ کے لئے ہمیشہ دروازہ کھلا ہے۔‘‘
(توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰)
’’اس لئے خداوند تعالیٰ نے اس عاجز کا نام امتی بھی رکھا اور نبی بھی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۳۳، خزائن ج۳ ص۳۸۶) ’’انی مرسلک الیٰ قوم المفسدین‘‘ (انجام آتھم ص۷۹، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) خدا نے مجھے آدم صفی اﷲ کہا، مثل نوح کہا، مثل یوسف کہا، مثل داؤد کہا، مثل ابراہیم کہا، مثل موسیٰ کہا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۵۳، خزائن ج۳ ص۲۲۷)
(اگرچہ مسلم کامل نہیں تو کیا ہوا) ان حوالہ جات سے صاف ثابت ہے کہ مرزاقادیانی نبی اﷲ ہیں۔ اسی لئے تو فرماتے ہیں جو مجھ سے انکار کرے مستوجب سزا ٹھہرتا ہے۔ ایلو مسلم بنتا بنتا نبی رسول بن گیا۔ رسول کیا بلکہ خدا، نعوذ باﷲ! یہ کیسا اعتقاد ہے۔ لکھتے ہیں۔ ’’تجھے ایک حلیم لڑکے کی خوشخبری دی جاتی ہے۔ وہ حق اور بلندی کا مظہر ہوگا۔ گویا کہ خدا آسمان سے اترا۔‘‘
(انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)