دوسرے سے کی کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا جو شخص حج کرنے کا قصد رکھتا ہو وہ جلدی کرے۔ یہ نہ کرے کہ سامان ہوے پھر بھی ہر سال دوسرے سال پر ڈالتا رہے۔ کیونکہ کبھی آدمی علیل ہو جاتا ہے۔ کبھی کوئی چیز گم ہوجاتی ہے۔یعنی ممکن ہے کہ حج کے لئے جو روپیہ جمع کیا ہو وہ گم ہو جاوے۔ کبھی کوئی ضرورت درپیش ہو جائے اور انسان حج کو نہیں جاسکتا۔ تو احتمال ہے کہ دیر کرنے میں یہ واقعات درپیش ہوں اور حج نہ کرے اور مر جاوے تو ایک فرض کا تارک ہو کر مرے۔}
اس حدیث کو امام احمد نے بھی نکالا اور امام احمد نے ابن عباسؓ سے مرفوعاً نکالا۔ جلدی کرو حج میں کوئی تم میں سے نہیں جانتا اس کو کیا پیش آئے گا، اور احمد اور ابویعلی اور سعید بن منصور اور بیہقی نے ابوامام سے مرفوعاً نکالا۔ جس کو کوئی بیماری یا ضرورت یا مشقت یا ظالم حاکم حج سے نہ روکے اور وہ بغیر حج کے مر جاوے تو یہودی یا نصرانی ہوکر مرے، اور ترمذی نے حضرت علیؓ سے نکالا مرفوعاً جو شخص زا دراحلہ کا مالک ہو اور اس قدر کہ بیعت اﷲ تک اس کو پہنچا دیوے۔ پھر وہ حج نہ کرے تو اس پر کچھ نہیں اگر وہ یہودی یا نصرانی ہوکر مرے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ ’’وﷲ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلاً‘‘ یعنی لوگوں پر حج واجب ہے۔ اﷲ کے لئے حج کرنا خانہ کعبہ کا جس کو طاقت ہو وہاں تک راہ طے کرنے کی۔ (ترمذی باب الحج)
ابوہریرہؓ سے مروی ہے۔ اس کو ابن عدی نے نکالا اور سعید بن منصور نے اپنی سنن میں حسن بصریؓ سے نکالا کہ حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا کہ میں نے قصد کیا کہ لوگوں کو بھیجوں ان شہروں کی طرف اور وہ دیکھیں جو مالدار ہو اور اس نے حج نہ کیا ہو تو اس پر جزیہ مقرر کریں۔ وہ مسلمان نہیں ہے اور بیہقی نے بھی ایسا ہی نکالا۔ اہل حدیث اور مالک اور ابو حنیفہ اور احمد اور بعض شافعیہ کا بھی یہی قول ہے کہ استطاعت ہوتے حج فوراً واجب ہے اور حجۃ اﷲ میں ہے کہ تارک حج کو یہودی اور نصرانی سے تشبیہ دی۔ کیونکہ عرب کے مشرک حج کرتے ہیں اور یہود نصاریٰ نہیں کرتے۔
ابوداؤد نے نکالا مرفوعاً جو شخص باوجود استطاعت کے حج نہ کرے وہ پورا مسلمان نہیں وہ یہودی یا نصرانی ہے۔ نسائی نے نکالا جو شخص باوجود قدرت کے حج نہ کرے وہ کافر ہے۔ بخاری نے نکالا مرفوعاً جو شخص طاقت ہوتے حج نہ کرے وہ مشرک ہے۔ صحیح مسلم نے نکالا ابن عباسؓ سے جو شخص مالدار ہو اور حج نہ کرے وہ مسلمان نہیں۔ سفر سعادت میں شیخ عبدالحق دہلویؒ فرماتے ہیں۔ جو شخص مالدار ہو اور حج نہ کرے وہ کافر ہے۔ مشکوٰۃ میں ہے جو شخص حج نہ کرے وہ یہودی ہے۔ ان روایات مذکورہ بالا سے معلوم ہوا کہ حج نہ کرنے والا باجود استطاعت کے کافر مشرک وغیرہ وغیرہ!