ترک کرے تو اس پر کامل مسلم کا لفظ عائد نہیں ہوسکتا اور مثلاً ایمان میں داخل ہوچکا۔ اگر نماز نہیں پڑھتا تو وہ مسلم کامل نہیں۔ بلکہ اسلام میں نقص ہے۔ اگر صاحب نصاب ہے پھر زکوٰۃ نہیں دیتا، اور راستہ کے خرچ اور سواری کی قدرت رکھتا ہو۔ مگر حج نہیں کرتا اور رمضان میں تندرست اور حاضر اپنے گھر میں ہے تو روزہ نہیں رکھتا۔ ان صورتوں میں جو شخص باوجود قدرت ہونے کے ان بنائے خمس سے کسی ایک کو بھی ترک کرے گا۔ اس پر کامل مسلم کا لفظ عائدکرنا ایسا محال ہے جیسا کہ اونٹ کا سوئی کے سوراخ سے گذرنا محال ہے۔ وبنا علیہ مرزاقادیانی نے چونکہ باوجود قدرت ہونے کے حج نہیں کیا۔ چنانچہ مرزاقادیانی اپنی کتاب (ضمیمہ انجام آتھم ص۲۸، خزائن ج۱۱ ص۳۱۲) میں فرماتے ہیں۔ ’’اس سال میں مجھے ۱۵ہزار روپیہ وصول ہوا۔ جس کو شک ہو ڈاک خانہ کی رسیدیں دیکھ لیوے۔‘‘ (کیوں نہیں جی) اب جاننا چاہئے کہ مرزاقادیانی نے کیوں حج نہیں کیا۔
علاوہ اپنے اور کئی شخصوں کو حج کراسکتے تھے۔ نہایت غضب کی بات ہے۔ مسلم کامل تو ثابت نہ ہوا۔ مسیح موعود ثابت کرنے کے لئے قائم ہوگئے۔ یہ جو کلمہ کی قید لگا کر مرزاقادیانی کو کامل مسلم ثابت کیا ہے بالکل غلط ہے۔ دیکھو صحیح بخاری ’’الیس لا الہ الا اﷲ مفتاح الجنۃ قال بلیٰ ولکن لیس مفتاح الا لہ اسنان فتح لک والالم یفتح‘‘ بخاری کتاب الجنائز۔ {وہب بن منبہ سے کسی نے کہا ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ جنت کی تالی نہیں ہے۔ اس نے کہا کیوں نہیں لیکن کوئی ایسی تالی نہیں جس کے دندان نہ ہو اگر تو ایسی تالی لائے گا جس کے دندانے ہوں گے۔ تو تیرے لئے دروازہ جنت کا کھولا جائے گا۔ ورنہ تیرے لئے نہیں کھولا جائے گا۔}
اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کے پاس چابی تو ہے مگر دندان نہیں۔ دندان تو حج ہی تھا۔ جس کے ادا کرنے کا ارادہ بھی نہیں کرتے۔ افسوس گھنٹہ گھر کے بنانے کے لئے تو دس ہزار خرچ کرنے کو تیار اور حج کے لئے دو تین سو بھی نہیں خرچ کر سکتے۔ اب میں وہ حدیثیں پیش کرتا ہوں جن سے حج نہ کرنے والے کے لئے مسلم کا لقب ہرگز ہرگز موزوں نہیں ہوسکتا۔ وھو ہذا!
ابن ماجہ میں ہے کہ جلدی تیاری کرو حج کے لئے چنانچہ الفاظ حدیث سے ثابت ہے۔ ’’عن ابن عباسؓ قال قال رسول اﷲﷺ من اراد الحج فلتستعجل فانہ قدیمرض المریض وتقتل القتالت وتحرض الحاجت‘‘ {ابن عباسؓ سے روایت ہے۔ انہوں نے فضل بن عباسؓ اپنے بڑے بھائی سے روایت کی یا ان دونوں میں سے ایک نے