…کیوں مرزاقادیانی! فرمائیے کوئی آپ کا بھی ناقہ ہے اور وہ بھی کبھی پہاڑ پر چڑھا ہے۔ جس کی وجہ آپ بھی تماثل حضرت سے کر سکیں۔ اجی حضرت! کہئے تو میں بتادوں۔ یہ لیجئے بتائے دیتا ہوں۔ اب آپ کو خوب ہی موقعہ حضرت کی مثیل بننے کا مل سکتا ہے۔ کیا آپ کا ناقہ ریل گاڑی تو نہیں ہے۔ جس پر ہمیشہ آپ سوار ہوا کرتے ہیں جو ایک پہاڑ چھوڑ کر بیسیوں پہاڑوں میں گھستی ہے۔ لیجئے! اب تو خوب ہی موقعہ آپ کو ریل کے ناقہ تاویل کرنے میں مل گیا۔ پس چونکہ ریل میں ہمیشہ آپ سوار ہوا کرتے ہیں۔ لہٰذا ریل ہی آپ کا ناقہ ہوئی۔ مگر مرزاقادیانی آپ کو یہ بھی یاد ہے کہ آپ ریل کو خردجال مان چکے ہیں۔ (ازالہ اوہام ص۷۳۰، خزائن ج۳ ص۴۹۳)
پس فرمائیے! انصاف سے کہ یہ ریل آپ کا ناقہ ہوا یا دجال کا گدھا۔ چہ خوش تحقیق کرنا کسی مطلب کا تو آپ پر ہی ختم ہے کہ ریل کو دجال کا گدھا تو بنا ہی دیا۔ مگر اس پر سوار خود ہو بیٹھے۔ واہ قادیانی واہ!
…کیوں مرزاقادیانی! فرمائیے حضرت ہود علیہ السلام کی تو کل پر حسینی توکل نے ترجیح پائی یا نہ پائی اور آپ کا بھی کسی نے گلا گھونٹا یا نہیں۔ آپ تو ایسے گورنمنٹ عالیہ کے تحت سایہ ہیں۔ جس کے ملک میں شیر وبکری ایک ہی گھاٹ پر پانی پی سکتے ہیں۔ باوجود اس کے آپ نقاب پوش ہوگئے۔ آخر بھگوڑے ہی نکلے مرد میدان تو نہ بنے۔ پھر جس شخص نے کہ خوشی قلب اور مردانہ دلیری سے رضائے خدا میں، محبت خدا کا جام پی کر اپنی جان اور مال اور سروفرزند وبرادر وانصار تک راہ خدا میں قربان کر دیے ہوں ذرا انصاف سے کہو کیونکر اس عظیم الشان خدمت گذاری کے عوض میں وہ افضل الناس اور احب الخلق نہ کہلاوے اور کس قدر بے انصافی ہے کہ آپ جیسے بے کارہ گھر بیٹھے نقاب پوش بغیر کسی معقول خدمت گزاری کے آنجناب پر مدعی افضلیت بن بیٹھیں۔ یہ خلاف انصاف نہیں تو اور کیا ہے۔ واہ قادیانی واہ!…
امام حسینؓ کو حق تعالیٰ نے صابر بلکہ شاکر اور راضی پایا۔ اسی واسطے خداتعالیٰ نے ان کی صنعت کی نفس مطمنہ راضیہ سے تعبیر فرمائی اور ان کو عباد مخصوصین میں داخل فرمایا اور عبد خاص الخاص سے ان کو شمار کیا۔ امام حسینؓ آداب حقیقی ہیں۔ اس واسطے کہ جب ایک طاعت سے فارغ ہوئے دوسری کو شروع کر دیا جو کہ پہلی طاعت سے زیادہ شاق تھی۔ حضرت ایوب علیہ السلام نے تمام بلاؤں پر صبر کیا۔ لیکن شماتت اور برہنگی پر اپنی زوجہ رحیمہ کے ہرگز تحمل نہ کر سکے۔ امام حسینؓ نے کربلا ئے معلی میں تمام مصیبتوں پر صبر کیا اور ان کی ہمشیرہ زینب خاتوں جب کہ خیمہ سے قتل گاہ کی