عبداﷲ آتھم امریکہ میں ڈوئی صاحب وغیرہ سب شکست کھا گئے۔ چمونا گھاس کے تار میں پھنس گیا۔ اپنی مادہ کو کہنے لگا۔ اس تنکے کو توڑ دو۔ ورنہ میں ذرہ سی حرکت کروں گا۔ تو جہاں درہم برہم ہو جائے گا۔ ایک چھوٹے سے جانور نے کہا تھا۔
من پہلوانا تہمتن تنم۔ کہ از نعرہ کوہ جرز برکنم۔ یعنی میں پہلوان رستم جیسا ہوں ایک نعرہ کروں تو پہاڑ کو ریزہ ریزہ کر دوں گا۔ (جمال الدین قادیانی نے مرزاقادیانی کو ہر دو مثال کا مصداق کر دکھایا۔ معاونین جلسہ) ہوا اور قرآنی ہدایت کے بموجب ’’یہلک من ہلک عن بیتہ ویحیی من حیی عن بیتہ‘‘ کو کرے گا۔ یعنی خامور کو اگر حیوان سور قتل مراد ہے تو قرآن خلاف کہتا ہے۔ ’’خلق السموات والارض وما بینہما لا عبین‘‘ یعنی آسمان زمین میں اور جو کچھ اس میں ہے بیہودہ نہیں اور سور کب بیہودہ ہے اور اس حقیقی مالک نے کسی حکمت پر پیدا کئے ہیں۔ اس سے انسان ہی مراد ہے (واہ کیا خوب تاویل کی جمال الدین کے خیال میں سور کی پیدائش بیہودہ نہیں۔ مگر انسان کی پیدائش بیہودہ چیز معاونین) جسے خدا فرماتا ہے۔ ’’وجعل منہم القردۃ والخنازیر‘‘ کے نیچے چلنا چاہئے۔ سو ایسا انہوں نے قتل کیا ہے۔ ’’اظہر من الشمس‘‘ ہے اور لڑائی کو اٹھائے گا یا جزیہ کو جزیہ کے معنی یہ کرتے ہیں۔ مسیح جزیہ قبول نہیں کرے گا۔ سب کو تہہ تیغ کر کے مسلمان کرے گا۔ یہ قرآن شریف کے خلاف ہے۔ سورہ توبہ ہے۔ ’’حتی یعطوا جزیۃ عن یدوہم صاغرون (توبہ:۲۹)‘‘ یعنی جب کافر جزیہ دیویں اس کو رہائی دے دو اور مسیح کا جزیہ قبول نہ کرنا۔ خدا کے اس حکم کو منسوخ کرے گا۔ (جیسا کہ آپ نے کیا باری تعالیٰ فرماتے ہیں۔ نماز اپنے وقتوں پر ادا کی جائے۔ مگر آپ مرزائیوں کے جتنے دن پکیوان میں رہے جمعہ کو عصر بھی اکٹھی کر کے اور مغرب عشاء کو جمع کر کے پڑھتے رہے اور اگر اب ہے تو آپ نے قرآنی حکم کو منسوخ کیا۔ معاونین) نعوذ باﷲ! یہ کہا جاتا ہے کہ شریعت کی کمی نہیں کرے گا۔ پھر حکم خدائی منسوخ ہوتا ہے۔ اس لئے بجائے یضع الجزیہ کے یضع الحرب بروایت بخاری کہ وہ لڑائی نہیں عمران:۵۵) واغرینا بینہما العدوات والبغضاء الیٰ یوم القیامۃ (مائدہ:۱۴)‘‘ یعنی منکر ومسلمان اور یہود اور عیسائی قیامت تک رہیں گے۔ واہ کیا دلیل جس سے کہا جاتا ہے کہ تمام لوگ مسلمان کئے جاویں گے اور مال بڑھائے گا۔ یہاں تک کہ قبول نہ کرے گا اگر اس کے معنی ظاہری مال مراد لیا جاوے تو قرآن خلاف ہے۔