بھی ایسا ہی فیصلہ کیا ہے جو اس وقت کے مطابق سمجھا گیا ہے۔ حدیث ’’کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘‘ (بخاری شریف ج۱ ص۴۹۰) میں ’’کیف انتم اذا نزل فیکم ابن مریم فامّکم منکم بکتاب رب تبارک وتعالیٰ وسنت نبیکمﷺ‘‘ (مسلم شریف ج۱ ص۸۷) یعنی کس طرح حال ہوگا تمہارا جب تم میں نازل ہوگا۔ پس وہ امام تمہارا تم سے ہوگا۔ حدیث میں دوڑہے وہ تفسیر یہ ہے۔ دوسری میں ف جو خاص تفسیر کے لئے آیا کرتی ہے۔ میں اس کی مثال سورہ نمل ’’تلک آیات القرآن وکتاب مبین‘‘ حدیث دوئم ’’والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الحرب ویفیض المال حتی لا یقبلہ احد حتّٰی تکون السجدۃ الواحدۃ خیر من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرہ واقرؤا ان شئتم تاآخر (بخاری ج۱ ص۴۹۰، مسلم ج۱ ص۸۷)‘‘ قسم ہے! اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔ البتہ تحقیق عنقریب ابن مریم نازل ہوگا۔ حاکم اور عادل ہوکر حکم کا معنی قرآن میں دو جھگڑے کا فیصلہ کنندہ۔ قران میں ’’حکماً من اھلہ وحکما من اہلہا‘‘ اور عادل کے معنی برابر کرنے کے ہیں۔ یعنی دین کے ادائد نکال کر اعتدال پر لاوے اور صلیب کو توڑے گا اور اس سے صاف ثابت ہوتا ہے۔
نوٹ: مخالفین کے مقابلہ کے لئے آج کل مرزاقادیانی سے بڑھ کر مولوی صاحب ثناء اﷲ امرتسری موجود ہیں۔ دیکھو آپ کی تصانیف اگر قسمت میں ہو کہ اس وقت صلیب کا غلبہ ہو گا۔
دانشمند اس وقت سمجھ سکتا ہے کیا صلیب کا غلبہ نہیں اور صلیب کے توڑن سے مراد یہ نہیں کہ جو گرجا پر ہوتا ہے اس کو توڑا جائے۔ اس سے کچھ بھی فائدہ نہیں اور اس کی تفسیر علماء نے کر چھوڑی ہے۔ ’’یبطل الدین نصرانیہ باالحجج وابراہین‘‘ سو اس کے توڑنے کے لئے مرزاقادیانی نے حد کر چھوڑی ہے۔ بے شک اس سے پہلے علماء بھی اس کے ساتھ مقابلہ کرتے چلے آئے ہیں۔ مگر جوان شیر نے جوان پر تیر چلائے ہیں۔ جیسا کہ مسیح کا فوت ہوجانا اور اس کی قبر کا دکھانا دانشمند سمجھ سکتا ہے۔ اس کے سوا صلیب کبھی نہیں ٹوٹنے کی۔ یہی معنی ہے کہ اس کے دلوں سے صلیب کی عظمت ٹوٹ جائے۔ (سبحان اﷲ! کیا صلیب مرزاقادیانی نے توڑ کر دکھائی۔ چنانچہ بحث عبداﷲ آتھم دلیل اظہر من الشمس ہے۔ جس سے مرزاقادیانی کو انعام ملا تھا۔ فافہم معاونین جلسہ) اس واسطے کوئی مقابلہ پر نہیں آسکتا۔ لاٹ پادری لاہور کے فتح مسیح فتح گڑھی