۲۳
نور
۱۸
۵
۲۴
فاطر
۲۲
۴
۲۵
زمر
۲۳
۴
۲۶
زمر
۲۴
۵
۲۷
زمر
۲۴
۷
۲۸
احقاف
۲۶
۳
اس فہرست سے ثابت ہوا کہ توفی کے معنی لازمی نہ تو موت ہیں اور نہ پورا نہ بند۔ غرضیکہ یہ لفظ بہت معنوں میں مشترکہ ہے۔ سب معنی چھوڑ دیں۔ فقط مرزاقادیانی کے معنی کئے ہوئے جوہیں ان پر فیصلہ ہو۔ چنانچہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’یاعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ‘‘ یعنی اے عیسیٰ میں پورا لوں گا تجھ کو اور اجر دوں گا تجھ کو۔
(براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۵۲۰ بقیہ حاشیہ در حاشیہ نمبر۳، خزائن ج۱ ص۶۲۰)
دیگر نورالدین حکیم اپنی کتاب تصدیق براہین میں کہتا ہے: ’’یا عیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ‘‘ یعنی اے عیسیٰ میں پورا لوں گا تجھ کو اور بلند کروں گا تجھ کو۔ جب کہ مرزاقادیانی اور نور الدین متوفیک کے معنی پورا کے کرتے ہیں تو مولوی فتح الدین فرماویں کیا ان دونوں صاحبوں نے قرآن اور بخاری کو کبھی دیکھا تھا یا نہیں اور مرسل حدیث اس وقت قابل حجت نہیں جب اس کی ضد میں صحیح حدیث ہو۔ اگر آنحضرتﷺ نے اس پر کوئی صحیح حدیث فرمائی ہو کہ انی متوفیک سے مراد وفات مسیح ہے تو پیش کرو۔ ورنہ مرسل حدیث قابل حجت ودلیل محکم ہے۔ یہ حدیث مؤید ہے۔ احادیث صحیحہ کے اس لئے حکم مرفوع کا رکھتی ہے۔ یہ جو فرمایا کہ عیسائی مسیح علیہ السلام کو خدا مان لیں گے۔ یہ خوب کہی۔ یعنی جب تک موت ثابت نہ ہو۔ آپ عیسائیوں کو جواب نہیں دے سکتے۔ یہ نہایت غلط ہے۔ ہم انشاء اﷲ! عیسائیوں کو باوجود ماننے زندہ حضرت مسیح علیہ السلام جواب دے سکتے ہیں۔ قرآن شریف کے منکر ہو کر اور دین کو بگاڑ کر ہم جواب دینا نہیں چاہتے۔ یہ عقیدہ آپ کو مبارک رہے۔ ہم نے کب عیسائیوں کو دلیر کیا۔ اہل اسلام کی کس کتاب سے عیسائی صاحبوں نے تمسک کر کے مسیح کی خدائی کا ثبوت پیش کیا اور یہ جو فرمایا کہ حضرت مسیح علیہ السلام میں کون سی فوقیت ہے کہ زندہ چھوڑے گئے۔ جناب من! اﷲ تعالیٰ نے حضرت مسیح علیہ السلام کے ساتھ تمام جہاں سے علیحدہ برتاؤ کیا۔ سب نبیوں کو ماں باپ سے پیدا کیا۔ مگر حضرت مسیح علیہ السلام کو بلا باپ۔ اسی لئے آنحضرتﷺ کی امت کے دعا کے لئے حضرت مسیح کو زندہ رکھا۔ قبل قیامت فوت ہوں گے اور مؤمن اس پر جنازہ پڑھیں گے وبس پھر مولوی صاحب فتح الدین نے بہت مغالطہ دیا کہ حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا۔ ’’انی متوفیک وممیتک‘‘ یہ الفاظ بخاری میں ہرگز نہیں۔ کیونکہ انی کا لفظ اس آیت کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ جس آیت میں حضرت