مولوی اﷲ دتہ… معلوم نہیں کہ مولوی صاحب نے کیوں فرمایا کہ اس جگہ توفی کے معنی موت نہیں اور کوئی دلیل پیش نہیں کی اور مرسل حدیث کیوں قابل حجت نہیں۔ متوفی ایسا لفظ عربی کا ہے جس کے معنی لازمی ہرگز ہرگز موت ثابت نہیں۔ بلکہ توفی کے معنی موت بھی ہیں۔ مگر قرینہ سے بنتے ہیں۔ جیسے ارشاد ہوا۔ ’’ھو الذی یتوفون منکم ویزرون‘‘ آخر تک چونکہ اس جگہ یذرون قرینہ ہے اور توفی معنی نیند بھی ہے۔ جیسا کہ فرمایا اﷲتعالیٰ نے: ’’ھو الذی یتوفکم باالیل‘‘ معنی پہلی آیت کے یہی ہیں۔ وہ لوگ جو فوت ہو جاتے ہیں تم میں سے اور چھوڑ جاتے ہیں بیویاں اپنی۔ معنی دوسری آیت کے یہ ہیں۔ وہ ہے ذات اﷲ کی جو سلاتا ہے تم کو رات میں آخر تک اور توفی کے معنی رفع کے بھی ہیں۔ جیسا ’’یتوفاہن الموت‘‘ یعنی اٹھا لے جاوے ان کو موت۔ موت کا لفظ قرینہ ہے۔ پھر فرمایا پورے دیں گے ہم ان کو اجر ان کے۔ غرض جہاں حضرت مسیح کے بارہ میں توفی کا لفظ آیا۔ وہاں موت قرینہ ہرگز نہیں۔ (۲۵) جگہ تو بے شک توفا کا لفظ آیا کہ موت ہے ساتھ قرینہ کے مگر بلا معنی موت (۲۸) جگہ قرآن میں۔ توفی کا لفظ موجود ہے۔ چنانچہ فہرست اس کی یہ ہے۔
نمبرشمار
سورت
پارہ
رکوع
نمبرشمار
سورت
پارہ
رکوع
۱
بقر
۱
۵
۲
بقر
۳
۳۷
۳
بقر
۳
۳۸
۴
آل عمران
۳
۳
۵
آل عمران
۳
۶
۶
آل عمران
۴
۱۷
۷
آل عمران
۴
۱۹
۸
نساء
۴
۳
۹
نساء
۶
۴۴
۱۰
انعام
۷
۷
۱۱
انفال
۱۰
۷
۱۲
توبہ
۱۱
۴۱
۱۳
ھود
۱۴
۴
۱۴
ھود
۱۴
۹
۱۵
ھود
۱۴
۱۰
۱۶
یوسف
۱۳
۸
۱۷
رعد
۱۳
۳
۱۸
نمل
۱۴
۱۳
۱۹
نمل
۱۴
۱۵
۲۰
بنی اسرائیل
۱۵
۴
۲۱
فسبح
۱۷
۴
۲۲
نور
۱۸
۵