جگہ چھوٹی ہوئی ہے۔ لوگ اس عمارت کے ارد گرد پھرتے اور اس کی خوبصورتی پر حیران ہوتے۔ مگر ساتھ ہی یہ بھی کہتے کہ اس جگہ اینٹ کیوں نہ رکھی گئی۔ تو وہ اینٹ میں ہوں اور خاتم النبیین ہوں۔
نمبر۲ مسلم شریف ج۱ ص۱۹۹ کتاب المساجد ومواضع الصلوٰۃ، ترمذی شریف، ابن ماجہ شریف
ترجمہ: رسول کریمﷺ نے فرمایا مجھے چھ باتوں میں انبیاء پر فضیلت دی گئی۔
۱… مجھے جوامع الکلم سے نوازا گیا۔
۲… رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی۔
۳… میرے لئے غنیمت کا مال حلال کیا گیا۔
۴… میرے لئے ساری زمین کو مسجد بنا دیا گیا۔ اور اس سے تیمم کی اجازت دی گئی۔
۵… مجھے تمام مخلوق کے لئے رسول بنایا گیا۔
۶… میری ذات سے انبیا ء کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔
حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ:
ترجمہ: ’’رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ اور میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی آئے گا۔‘‘ (ترمذی جلد۲ ص۵۳)
’’حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا اﷲ تعالیٰ نے کوئی نبی نہیں بھیجا۔ جس نے امت کو دجال کے خروج سے نہ ڈرایا ہو۔ اب میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ وہ ضرور تمہارے اندر ہی نکلے گا۔ یعنی حضورﷺ آخری نبی اور آ پ کی امت آخری امت۔‘‘
(ابن ماجہ ص۲۹۷)
امام ترمذی نے جامع ترمذی ج۲ ص۲۰۹ کتاب مناقب میں یہ حدیث روایت کی ہے کہ:’’ اگر میرے بعد کسی کا نبی ہونا ممکن ہوتا تو عمرؓ بن خطاب نبی ہوتے۔‘‘
امام بخاری اور امام مسلم نے فضائل صحابہؓ کے عنوان کے تحت یہ ارشاد نبوی نقل کیا: ’’رسول اﷲﷺ نے حضرت علیؓ کو فرمایا میرے ساتھ تمہاری وہی نسبت ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہارون علیہ السلام کی تھی۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔‘‘
(مسلم شریف ج۲ ص۲۷۸، بخاری ج۱ ص۵۲۶)
ابو دائود کتاب الفتن میں حضرت ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ: ’’رسول کریمﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں تیس کذاب ہوں گے۔ جن میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ (ترمذی جلد۲ ص۴۵)