دونوں کتابیں کیسی ہیں۔ ہم نے عرض کیا نہیں یا رسول اﷲﷺ! ہمیں بتا دیں۔ جو آپ کے دائیں ہاتھ میں تھی۔ اس کی نسبت فرمایا کہ یہ رب العٰلمین کی طرف سے ایک کتاب ہے۔ اس میں بہشتیوں کے نام اور ان کے آبائو قبائل کے نام ہیں۔ پھر آخر میں ان کا مجموعہ دیا گیا ہے۔ ان میں نہ کبھی زیادتی ہوگی۔ اور نہ کمی ہوگی۔ پھر جو آپ کے بائیں ہاتھ میں تھی اس کی نسبت فرمایا کہ یہ رب العٰلمین کی طرف سے ایک کتاب ہے۔ اس میں دوزخیوں کے نام ہیں۔ پھر آخر میں مجموعہ دیا گیا ہے۔ ان میں نہ کبھی زیادتی ہوگی اور نہ کمی ہوگی۔(پوری حدیث)‘‘
(ترمذی شریف، مشکوٰۃ شریف، کتاب الایمان باب الایمان باالقدر)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے: ’’حضورﷺ نے فرمایا: آخر زمانہ میں فریبی جھوٹے ایسے پیدا ہوں گے کہ وہ احادیث تمہیں سنائیں گے جو تم نے نہ سنی ہوں نہ تمہارے باپ دادا نے۔ بچنا ان سے بچانا اس کو اپنے سے۔ کہیں تم کو گمراہ کرکے فتنہ میں ڈال دیں۔
میں نے چند آیات قرآنی اور چند احادیث نبویﷺ پیش کی ہیں کہ اہل ایمان جان جائیں کہ حضورﷺ کو اﷲ تعالیٰ نے روز اول سے روز آخر تک جو ہوا ہے اور جو ہوگا تمام کا علم عطا فرمایا ہے۔ اور آنحضرتﷺ نے اپنے خداداد علم سے اپنی امت کو آنے والے تمام خطرات سے آگاہ فرمایا۔ تاکہ آنے والے زمانہ میں لوگ نیک وبد کی تمیز کرپائیں۔ اس لئے کہ حضورﷺ اﷲ عزوجل کے عطائے علم غیب کو بیان کرنے میں بخیل نہیں ہیں۔
آنے والے خطرات وواقعات کا انکشاف
حضورﷺ نے ارشاد فرمایا۔ عنقریب ایسے فتنے اٹھیں گے کہ ان میں بیٹھ جانے والا کھڑے رہنے والے سے فائدہ میں رہے گا۔ اور کھڑا رہنے والا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے فائدہ میںرہے گا اور جو انہیں دیکھنے کے لئے بڑھے گا وہ فتنے اسے انہیں طرف کھینچ لیں گے۔ پس جس کو سامنے پناہ گاہ ملے وہ فوراً اس میں پناہ گزیں ہوجائے۔
موجودہ دور کے محدثین کرام فرماتے ہیں کہ آج سے چودہ صدی قبل مخبر صادقﷺ نے موجو دہ دور کے جنگ میں بچائو اور دفاع کی تدابیر بیان فرمائی ہیں۔
حضورﷺ نے قیامت سے پہلے کے آثار قیامت بیان فرمائے جو کچھ ظاہر ہوچکے ہیں جو باقی ہیں ضرور ظاہرہوں گے۔ کیونکہ حضورﷺ کا بیان خداوند کریم کے عطائی علم کے عین مطابق ہے۔
۱… تین خسف ہوں گے یعنی آدمی زمین میں دھنس جائیں گے۔ ایک مشرق دوسرا مغرب