نے فرمایا۔ پھر میرے رب نے اپنی رحمت کا ہاتھ میرے دونوں شانوں کے درمیان رکھ دیا۔ میں نے اس کے وصول فیض کی سردی اپنی دونوں چھاتیوں کے درمیان پائی۔ پس مجھے ان تمام چیزوں کا علم ہوگیا۔ جو کہ آسمان اور زمینوں میں تھیں۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف)
حضرت عمر فاروقؓ فرماتے ہیں کہ : ’’حضور ﷺ نے ہم میں قیام فرما کر مخلوقات کی ابتداء سے لے کر جنتیوں کے جنت میں داخل ہونے اور دوزخیوں کے دوزخ میں داخل ہونے تک کی تمام خبریں دیں۔ یاد رکھا جس نے یاد رکھا۔ اور بھلا دیا جس بھلا دیا۔ ‘‘ (مشکوٰۃ شریف)
حضرت عمرو بن اخطب انصاریؓ فرماتے ہیں کہ: ’’رسول اﷲ ﷺ نے ہمیں ہر اس چیز کی خبر دے دی جو ہوچکی۔ اور جو (قیامت تک) ہونے والی تھی۔ ہم میں زیادہ علم اسے ہے جسے زیادہ یاد رہا۔‘‘ (مسلم شریف)
حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ:’’حضورﷺ نے ہم میں قیام فرما کر کسی چیز کو نہ چھوڑا۔ (بلکہ) قیامت تک جو کچھ ہونے والا تھا۔ وہ سب بیان کردیا۔ جسے یاد رہا یاد رہا جو بھول گیا بھول گیا۔‘‘ (مسلم شریف)
حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیںکہ:’’نہیں چھوڑا حضورﷺ نے کسی فتنہ چلانے والے کو دنیا کے ختم ہونے تک کہ جن کی تعداد تین سو سے زیادہ تک پہنچے گی۔ مگر ہمیں اس کا نام اور اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کا نام بھی بتا دیا۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف)
’’حضرت عبداﷲ بن عمرؓ راوی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے میرے سامنے رکھا دنیا کو۔ میں دنیا کی طرف اور اس میں قیامت تک ہونے والے حوادث کی طرف یوں دیکھتا تھا۔ جیسے اپنے ہاتھ کی ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں۔‘‘ (طبرانی مواہب لدنیہ)
’’حضرت ابو زیدؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ہمیں نماز فجر پڑھائی اور منبر پر رونق افروز ہوئے اور ہمیں وعظ فرمایا یہاں تک کہ ظہر کا وقت ہوگیا۔ آپ منبر سے اتر آئے اور نماز پڑھی۔ پھر منبر پر رونق افروز ہوئے اور ہمیں وعظ فرمایا: یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوگیا۔ پھر آپ اتر آئے اور نماز پڑھی۔ پھر منبر پر رونق افروز ہوئے اور ہمیں وعظ فرمایا۔ یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔ اور آپ نے ہم کو جو کچھ واقع ہوچکا ہے۔ اور جو کچھ ہونے والا ہے۔ سب کی خبر دی۔ ہم میں سے جو زیادہ یاد رکھنے والا ہے۔ وہی زیادہ عالم ہے۔‘‘ (صحیح مسلم شریف)
’’حضرت عبداﷲ بن عمرو بن العاص رضوان اﷲ علیہم اجمعین فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نکلے۔ اور آپ کے دونوں ہاتھوں میں دو کتابیں تھیں۔ آپ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو یہ