میں اور تیسرا جزیرہ عرب میں۔
۲… علم اٹھ جائے گا یعنی علماء اٹھا لئے جائیں گے یہ مطلب نہیں کہ علماء تو باقی رہیں اور ان کے دلوں سے علم محو کردیا جائے۔
۳… جہل کی کثرت ہوگی۔
۴… زنا کی زیادتی ہوگی۔
۵… مرد کم ہوں گے۔ عورتیں زیادہ
۶… علاوہ اس بڑے دجال کے اور تیس دجال ہوں گے۔ وہ سب دعوائے نبوت کریں گے۔ حالانکہ نبوت ختم ہوچکی ہے۔ جن میں بعض گزر چکے۔ جیسے مسیلمہ کذاب، طلیحہ بن خویلد، اسود عنسی، سجاح عورت۔ غلام احمد قادیانی وغیرہ۔ شاید کچھ کذاب آئندہ بھی ہوں۔
۷… مال کی کثرت ہوگی۔ نہر فرات اپنے خزانے کھول دے گی کہ وہ سونے کے پہاڑ ہوں گے۔
۸… ملک عرب میں کھیتی اور نہریں جاری ہوجائیں گی۔
۹… دین پر قائم رہنا اتنا دشوار ہوگا جیسے مٹھی میں انگارہ لینا۔ یہاں تک کہ آدمی قبرستان میں جا کر تمنا کرے گا کہ کاش میں اس قبر میں ہوتا۔
۱۰… وقت میں برکت نہیں ہوگی۔ بہت جلد جلد گزرے گا۔
۱۱… زکوٰۃ دینا لوگوں پر گراں ہوگا کہ اس کو تاوان سمجھیں گے۔
۱۲… علم دین پڑھیں گے۔ مگر دین کے لئے نہیں۔
۱۳… مرد اپنی عورت کا مطیع ہوگا۔
۱۴… ماں باپ کی نافرمانی عام ہوگی۔
۱۵… احباب سے میل جول اور لیکن باپ سے جدائی۔
۱۶… مساجد میں لوگ چلاّئیں گے۔
۱۷… گانے بجانے کی کثرت ہوگی۔
۱۸… اگلوں پر لوگ لعنت کریں گے اور ان کو برا کہیں گے۔
۱۹… درندے جانور آدمی سے کلام کریں گے۔
۲۰… ذلیل لوگ جن کو تن کا کپڑا پائوں کی جوتیاں نصیب نہ تھیں۔ بڑے بڑے محلوں پر فخر کریں گے۔