شمس العارفین حضرت خواجہ شمس الدین سیالوی ؒ کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوکر سلسلہ عالیہ چشتیہ میں بیعت فرمائی۔ شمس العارفین غوث زماں حضرت خواجہ سلیمان تونسویؒ سے فیض یافتہ تھے۔ حضرت قبلہ عالم قدس سرّہ، اپنے شیخ کی شان میں فرمایا کرتے تھے کہ شیخ علم طریقت کے مجتہد اور مجدد تھے۔ سلسلہ عالیہ قادری کا فیض اپنے آباء اجداد سے مل چکا تھا۔
نیز دوران سفر سعید مکہ معظمہ میں حضرت قبلہ عالم گولڑوی قدس سرہ العزیز شیخ العرب والعجم حاجی امداد اﷲ صاحب مہاجر مکی ؒ سے ملے اور استفادہ کرتے رہے ہیں۔ بالآخر حاجی صاحب قبلہ نے سلسلہ ٔ چشتیہ۔ صابریہ کا شجرہ عطا فرما کر اجازت وخلافت سے نوازا۔ حاجی صاحبؒ نے ۱۳۱۷ھ ۱۹۰۰۔۱۸۹۹ء کو مکہ مکرمہ میں رحلت فرمائی اور جنت المعلّٰی میں دفن ہوئے۔
حضرت گولڑویؒ فرماتے تھے۔ کہ عرب شریف کے قیام کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کہ مجھے اسی جگہ رہائش اختیار کرلینے کا خیال پیدا ہوگیا۔ مگر حاجی صاحب قبلہؒ نے فرمایا کہ پنجاب میں عنقریب ایک فتنہ نمودار ہوگا۔ جس کا سدباب صرف آپ کی ذات سے متعلق ہے۔ اگر اس وقت آپ محض اپنے گھر میں خاموش ہی بیٹھے رہے۔ تو بھی علماء عصر کے عقائد محفوظ رہیں گے۔ اور وہ فتنہ زور نہ پکڑ سکے گا۔ جیسے کہ آپ کی تصنیفات وملفوظات سے ظاہر ہوتا ہے۔ آپ پر بعد میں انکشاف ہوا کہ اس فتنہ سے مراد قادیانیت تھی۔
عالی نسب سید حضرت گولڑویؒ نے جب اپنے آپ کو علوم ظاہری وباطنی سے آراستہ کرلیا۔ کئی علماء حق اور مشائخ عظام کی دعائوں سے دامن طلب بھر چکے۔ زیارت حرمین شریفین سے تمنا وصل پوری کرچکے۔ نور مصطفیﷺ کی نورانیت سے دل ونگاہ کی دنیا کو منور فرماچکے تو توکل علی اﷲ، جہاد فی سبیل اﷲ کے لئے میدان عمل میں نکل آئے۔ خدا عزوجل کے دین برحق اسلام کی حمایت میں شب وروز ایک کردئیے۔ مسلک حق اہل سنت کیخلاف اٹھنے والی ہر آواز کے سامنے سینہ تان کر ڈٹ گئے۔
چودھوی صدی کی شہرہ آفاق اور نامور شخصیت کی زندگی کو جاننے والا کون نہیں جانتا کہ حضرت گولڑویؒ نے حمایت حق میں جس ثابت قدمی سے جلالت چشتیہ کا مظاہرہ فرمایا کہ شیطان لعین کے پروردہ راہ مستقیم سے بھٹکے ہوئے منظم گروہ عبرت ناک تباہی سے دو چار ہوئے۔ اہل اسلام میں انتشار وافتراق کو فروغ دینے کے لئے جو غلط طبقے وجود میں آئے۔ خواہ نیچری ہوں یا چکڑالوی۔ رافضی ہوں یا خارجی، بلکہ کانگریس کی ہندوانہ اور کافرانہ سیاست کیخلاف اس قدر زبردست مجاہدانہ اور مجددانہ کار نمایاں انجام دئیے کہ دلائل کے آہنی پنجے میں بے بسی کے عالم میں دم توڑے نظر آئے۔