تصریح سے پبلک میں پیش کرتا ہوں اور ملک منصور صاحب کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کی جھوٹی تقریر نے مجھ کو اس کی صراحت پر مجبور کیا۔ ورنہ کاہے کو اس کا ذکر ان کے مقابلہ میں کیا جاتا ؎
عدو شود سبب خیر گر خدا خواہد
ایک آئینہ کمالات پر کیا منحصر ہے۔ مرزاقادیانی کی مندرجہ ذیل تصانیف ہیں۔ جن میں قریباً پانچ سو غیر مکرر گالیاں اور فحش کلمات اور نو تصنیف لغتیں درج ہیں۔ جوشان میں علماء کرام اور مشائخان ذوی العظام میں مرزاقادیانی نے اپنی خباثت نفسانی تحریر کی ہیں اور اس کے علاوہ جو شان نبوت میں حضرت عیسیٰ ابن مریم وعلی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے فحش شدید ان کی امہات مومنات کے لئے درج رسالہ کیا ہے۔ اس کو دیکھ جائیے تو پتہ چل جائے گا کہ کوئی لکھنؤ کے شہدے پاجی بھی ایسی گالیاں نبی خدا کی شان اور ان کی امہات کی شان میں ہرگز ہرگز استعمال نہیں کرسکتے۔ جس کو مرزاقادیانی نے نہایت بے باکی سے اور دریدہ دہنی سے لکھا ہے۔ چونکہ میرے نزدیک ان کا اعادہ بھی گناہ ہے۔ اس لئے میرے قلم کو جرأت نہیں ہوسکتی کہ اس کو ظاہر کرا سکوں۔
(آئینہ کمالات، خزائن ج۵، توضیح المرام، ازالۃ الاوہام، انجام آتھم، ضمیمہ انجام آتھم)
جیسا کہ راقم نے چند نمونے مرزاقادیانی کے فحش کلام کا بدل ناخواستہ پبلک پر ظاہر کر دیا ہے اس کو جانچنے کے بعد پبلک خود فیصلہ کر لے کہ جس شخص کی زبان پر ایسے پاجیانہ لغات چڑھے ہوں اور ان کا مصداق حضرت عیسیٰ جیسے اولوالعزم نبی (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کے امہات مؤمنات کو (معاذ اﷲ) ٹھہراوے۔ کیا وہ شخص کبھی ایسا ہوسکتا ہے کہ اس کو دنیادار، شرفاء اور مہذب قوم میں بھی شمار کر سکیں۔ ہرگز نہیں۔ ہرگز نہیں۔ نبوت اور مہدویت تو درکنار معمولی دیندارانہ حیثیت کا آدمی بھی یہ ذلیل چال وچلن اور رذیل طریق کو اپنے لئے ہرگز باعث افتخار نہیں سمجھ سکتا ہے۔ اپنے منہ میاں مٹھو مفتخر بن جائیں۔ یہ دوسری بات ہے ؎
بے حیا باش آنچہ خواہی کن
مثل مشہور ہے۔ ’’لات کا بھوت بات سے نہیں مانتا‘‘ میرے پیارے عزیز! اب تو ضرور مان لینا چاہئے۔ کیونکہ آپ کا اوئش آپ ہی کے سامنے رد کر دیا گیا ہے ؎
بات کو مانو اس میں کد نہ کرو
قے نہ کرو میرا کہنا رد نہ کرو